بابر جاوید

  1. محمداحمد

    غزل ۔ سر کھپائیں نہ زمانے والے ۔ بابر جاوید

    غزل سر کھپائیں نہ زمانے والے ہم سمجھ میں نہیں آنے والے بارِغم ، بارِجنوں ، بارِخرد ہم تو ہیں بوجھ اٹھانےوالے کیا کہیں جان کہاں ہاری تھی کب یہ قصے ہیں سنانے والے کبھی مجنوں ،کبھی فرہادہوئے بستیاں چھوڑ کے جانے والے ہم سے دیوانے کہاں ملتے ہیں بات کرتے ہیں زمانے والے عکس ٹھہرے ہیں تری دنیا...
  2. محمداحمد

    غزل۔ خراب و خستہ سا دن، خستہ و خراب سی شام ۔ بابر جاوید

    غزل خراب و خستہ سا دن، خستہ و خراب سی شام وہی فراق سامنظر، وہی عذاب سی شام مرا نصیب تھی اے جاں، یہ خار خار سی رات تری جدائی نے چن لی مری گلاب سی شام ابھی تو پاؤں نہ رکھا تھا میں نے پانی میں مرےگھڑے سے لپٹنے لگی چناب سی شام اتر گیا ہے مرا دن تو شب کے دریا میں سفر میں رکھے گی تا...
Top