اظہر فراغ

  1. فرحان محمد خان

    غزل : اسی لیے ترے دعوؤں پہ مسکرا رہے ہیں - اظہر فراغ

    غزل اسی لیے ترے دعوؤں پہ مسکرا رہے ہیں ہم اپنا ہاتھ تری پُشت سے اُٹھا رہے ہیں بس اپنی خوش نظری کا بھرم رکھا ہوا ہے شکستہ آئینے ترتیب سے لگا رہے ہیں وہ خود کہاں ہے جو نغمہ سَرا ہے صدیوں سے یہ کون ہیں جو فقط اپنے لب ہِلا رہے ہیں ہوئے ہیں دیر سے ہموار زندگی کے لیے ضرور ہم کسی لشکر کا راستہ...
  2. فرحان محمد خان

    غزل : محبتوں میں نئے طرز انتقام کی شام - اظہر فراغ

    غزل محبتوں میں نئے طرز انتقام کی شام کسی کے ساتھ گزاری کسی کے نام کی شام ازالہ ہو گیا تاخیر سے نکلنے کا گزر گئی ہے سفر میں مرے قیام کی شام نہ کوئی خواب دکھایا نہ کوئی عہد کیا بدن ادھار لیا بھی تو اس سے شام کی شام مسافروں کے لیے دشت کیا سرائے کیا ہمیں تو ایک سی لگتی ہے ہر مقام کی شام مٹائے...
  3. لاریب مرزا

    دیواریں چھوٹی ہوتی تھیں لیکن پردہ ہوتا تھا

    دیواریں چھوٹی ہوتی تھیں لیکن پردہ ہوتا تھا تالے کی ایجاد سے پہلے صرف بھروسہ ہوتا تھا کبھی کبھی آتی تھی پہلے وصل کی لذت اندر تک بارش ترچھی پڑتی تھی تو کمرہ گیلا ہوتا تھا شکر کرو تم اس بستی میں بھی اسکول کھلا ورنہ مر جانے کے بعد کسی کا سپنا پورا ہوتا تھا جب تک ماتھا چوم کے رخصت کرنے والی...
Top