اگست 1952ء
روشن کہیں بہار کے امکاں ہوئے تو ہیں
گلشن میں چاک چند گریباں ہوئے تو ہیں
اب بھی خزاں کا راج ہے، لیکن کہیں کہیں
گوشے رہِ چمن میں غزل خواں ہوئے تو ہیں
ٹھہری ہوئی ہے شب کی سیاہی وہیں، مگر
کچھ کچھ سحر کے رنگ پَرافشاں ہوئے تو ہیں
ان میں لہو جلا ہو ہمارا کہ جان و دل
محفل میں کچھ چراغ...