ڈاکٹر راحت اندوری

  1. عمراعظم

    راحت اندوری انصاف ظالموں کی حمایت میں جائے گا۔۔۔ ڈاکٹر راحت اندوری

    انصاف ظالموں کی حمایت میں جائے گا یہ حال ہے تو کون عدالت میں جائے گا دستار نوچ ناچ کے احباب لے اُڑے سر بچ گیا ہے یہ بھی شرافت میں جائے گا دوزخ کے انتظام میں اُلجھا ہے رات دن دعوٰی یہ کر رہا ہے کہ جنت میں جائے گا خوش فہمیوں کی بھیڑ میں تو بھول کیوں گیا پہلے مرے گا بعد میں جنت میں جائے گا...
  2. کاشفی

    راحت اندوری اب اپنی روح کے چھالوں کا کچھ حساب کروں - ڈاکٹر راحت اندوری

    غزل (ڈاکٹر راحت اندوری ) اب اپنی روح کے چھالوں کا کچھ حساب کروں میں چاہتا تھا چراغوں کو ماہتاب کروں بتوںسےمجھ کو اجازت اگر کبھی مل جائے تو شہر بھر کے خداؤں کو بے نقاب کروں میں کروٹوں کے نئے زاویے لکھوں شب بھر یہ عشق ہے تو کہاں زندگی عذاب کروں ہے میرے چاروں طرف بھیڑ گونگے...
Top