اقبال اسلم

  1. کاشفی

    لڑتا ہوں بھنور سے ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں - اقبال اسلم

    غزل (اقبال اسلم) لڑتا ہوں بھنور سے ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں ساگر میں سما جاؤں وہ قطرہ تو نہیں ہوں میں اپنی طرح ہوں ترے جیسا تو نہیں ہوں بازار میں بکتا ہوا سودا تو نہیں ہوں عکاس ہے آئینہ ابھی میری انا کا ٹوٹا ہوں مگر ٹوٹ کے بکھرا تو نہیں ہوں پھر سے اسی میدان میں آؤں گا پلٹ کر کچھ پیچھے سرک آیا...
  2. کاشفی

    سانس چلتی ہے جان باقی ہے - اقبال اسلم

    غزل (اقبال اسلم) سانس چلتی ہے جان باقی ہے عشق کا امتحان باقی ہے پر شکستہ نہ جانئے صاحب حوصلوں کی اڑان باقی ہے آخری تیر بھی ہے ترکش میں ہاتھ میں بھی کمان باقی ہے پاؤں کے نیچے ہے زمیں اب تک سر پہ بھی آسمان باقی ہے آندھیاں ہو گئی ہیں پھر ناکام بستیوں میں مکان باقی ہے
Top