چشمِ حیرت تو بتا کیسا تماشا ہو گیا
کس نے چھوڑا ہے تجھے اور کون تیرا ہو گیا
دے گیا دریائے دل کو ایک صحرا کا وجود
میرے دل کے راستے سے کون پیاسا ہو گیا
تذکرہ تھا شہر میں خاموشیوں کی لہر کا
کہ اچانک ہی گلی میں شور برپا ہو گیا
شہر کو بھی آ گیا چہرہ بدلنے کا ہنر
مان لو اب شہر بھی آپ جیسا ہو گیا...