افسانہ ء درویش

  1. نواب رانا ارسلان

    عشق کا نام دے دیا گیا

    غزل "عشق کا نام دے دیا گیا" شرابی، بہ اخلاق، بد کردار، کیا کیا الظام دے دیا گیا میرے مدعی کی جانب سے یہ انعام دے دیا گیا یہ سُرخ آنکھیں دیکھ کر مجھے شرابی نہ سمجھا جائے یہ تو بس مفلسی کا انجام دے دیا گیا کیوں انجمن میں اب دل نہیں لگتا میرا یہ کیسا مجھے خلوتِ...
  2. نواب رانا ارسلان

    افسانہ ء درویش

    غزل لگتا ہے مدعی تمہیں جچا نہیں انداز شارانہَ ء درویش یہ شاعری لفظوں کا ہجوم نہیں ہے یہ خزانہَ ء درویش ہائے کیا خوب منایا ہجر معشوقانہَ ء درویش کسی کو بتایا، کوئی نہ جان پایا، افسانہَ ء درویش سُنا ہے کافی شُہرت پائی ہے زمانے میں گئے دن تمہارے اب تو ہے زمانہَ ء درویش تو کیا ہوا تیری...
  3. نواب رانا ارسلان

    پہن کر جمہوری قبا یہ کیسا جمہوری نظام دیتے رہے

    غزل پہن کر جمہوری قبا یہ کیسا جمہوری نظام دیتے رہے ستم گر یہاں درد سرِ عام دیتے رہے تم تو رہے سطوت میں اے اعضائے مجالِس میں کیوں مانوں؟ کہاں چمن کو اچھی پہچان دیتے رہے ناموسِ دينِ مصطفىٰ کے یہ کیسے ہیں محافظ مفلِس کی جھومپڑی میں لگی آگ کو پڑوان دیتے رہے بازارِ عالم تک مشہور ہیں ان کے...
  4. نواب رانا ارسلان

    اقبال کے شاہین دیوانے ہو گئے

    غزل اقبالؔ کے شاہین دیوانے ہو گئے وہ دن تو اب پرانے ہو گئے ماضی کے یوں افسانے ہو گئے وہ شاعر جو محفلیں سجاتے تھے اُنہیں دیکھے اب زمانے ہو گئے چلو آؤ بزمِ سُخن پھر سے سجاتے ہیں چھوڑو تنہائیاں اب بہت بہانے ہو گئے چلو محبت کی راہ پہ چلتے ہیں بہت غلط نشانے ہو گئے غالؔب...
  5. نواب رانا ارسلان

    مہمان اقبال کے شاہین دیوانے ہو گئے

    غزل اقبالؔ کے شاہین دیوانے ہو گئے وہ دن تو اب پرانے ہو گئے ماضی کے یوں افسانے ہو گئے وہ شاعر جو محفلیں سجاتے تھے اُنہیں دیکھے اب زمانے ہو گئے چلو آؤ بزمِ سُخن پھر سے سجاتے ہیں چھوڑو تنہائیاں اب بہت بہانے ہو گئے چلو محبت کی راہ پہ چلتے ہیں بہت غلط نشانے ہو گئے غالؔب...
Top