لہر کا خواب ہو کے دیکھتے ہیں
چل تہہ آب ہو کے دیکھتے ہیں
اس پہ اتنا یقین ہے ہم کو
اس کو بیتاب ہو کے دیکھتے ہیں
رات کو رات ہو کے جانا تھا
خواب کو خواب ہو کے دیکھتے ہیں
اپنی ارزانیوں کے صدقے ہم
خود کو نایاب ہو کے دیکھتے ہیں
ساحلوں کی نظر میں آنا ہے
پھر تو غرقاب ہو کے دیکھتے ہیں
وہ جو پایاب کہہ...
در خیال بھی کھولیں سیاہ شب بھی کریں
پھر اس کے بعد تجھے سوچیں یہ غضب بھی کریں
سیاہیاں سی بکھرنے لگی ہیں سپنے میں
اب اس ستارۂ شب تاب کی طلب بھی کریں
یہ امتیاز ضروری ہے اب عبادت میں
وہی دعا جو نظر کر رہی ہے لب بھی کریں
کہ جیسے خواب دکھانا تسلیاں دینا
کچھ ایک کام محبت میں بے سبب بھی کریں
میں...