یہ جبیں لا مکاں سے ملتی ہے

  1. سید عاطف علی

    میرے والد صاحب مرحوم کی ایک غزل۔یہ جبیں لا مکاں سے ملتی ہے

    میری یاد داشت اور ریکارڈ میں اس غزل کے یہی اشعار میسر آسکے۔ یہ جبیں لا مکاں سے ملتی ہے جب ترے آستاں سے ملتی ہے ایک نامہر باں سے اپنی نظر جیسے اک مہر باں سے ملتی ہے نوجوانوں سے پوچھتے ہیں پیر نوجوانی کہاں سے ملتی ہے میکدے بند ہیں ضیاؔ جب سے شہر میں ہر دکاں سے ملتی ہے
Top