کبھی یک جا کبھی میں جا بہ جا ہُوں
کہاں معلوم ہے مجھ کو میں کیا ہُوں
درُونِ دل کئی دریا ہیں مجھ میں
بظاہر تو فقط میں بُلبُلاہُوں
ہمیشہ تشنگی میں جان دی ہے
میں اپنی ذات ہی میں کربلا ہُوں
مِرے رَہرو کہیں پیچھے کھڑے ہیں
جو آگے بڑھ گیا وہ قافلہ ہُوں
جسے طے کر نہ پائے زندگی بھی
زمین و آسماں کا...