لبوں پہ کیا وہ مرے دل میں شہد گھولتا ہے
وہ جادو حسن کا ہے، سر پہ چڑھ کے بولتا ہے
سپاہِ عشق کے لشکر سے ہے وفا میری
چلا کے تیر وہ نیزے پہ سر کو تولتا ہے
جو پیاسا دشت ِ محبت میں جان ہارا تھا
فلک کی اوڑھ سے رازِ شکست کھولتا ہے
ھر اک طرف سے امنڈھتے ہوئے اندھیروں میں
ستارہ بن کے چھپی ظلمتیں ٹٹولتا...