خنک ہوا کا برہنہ ہاتھوں سے زرد ماتھے سے
پہلا پہلا مکالمہ ہے
ابھی یہ دن رات سرد مہری کے اتنے خوگر نہیں ہوئے ہیں
تو پھر یہ بے وزن صبح کیوں بوجھ بن رہی ہے
سواد آغاز خشک سالی میں کیوں ورق بھیگنے لگا ہے
دھواں دھواں شام کے الاؤ میں کوئی جنگل جلے
کہ روٹھی ہوئی تمنا
خزاں کا پانی کوئی اشارہ نہیں سمجھتا...