نتائج تلاش

  1. سخن آرائی

    کھول دے ہر بند کو جو معجزائے عشق سے، برائے اصلاح

    اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست کھول دے ہر بند کو جو معجزائے عشق سے پھر وہی دل ہو عطا جو پھڑپھڑائے عشق سے سن مسلسل اک ندا ہے نور کی وادی سے یہ حشر تک پہلو رہیں جو آزمائے عشق سے بہہ رہا کربل میں گر خوں سرورِ کونین کا امتحاں مقصود ہے ہر مبتلائے عشق سے یا (امتحاں لازم ہے پھر ہر مبتلائے عشق سے)...
  2. سخن آرائی

    برائے اصلاح

    تمام معزز اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے کس آس پہ کہیے کہ ہاں اچھا یہ برس ہے جب لذتِ گریہ نہ کہیں لطفِ جرس ہے اسلاف کی میراث سے بیزار ہے امت آدابِ غلامی سے یا معمور قفس ہے گوندھا ہوا بس عشق جو تیری بنا میں ہو پھر تیرا نگہبان تجھے تیرا نفس ہے جو تجھ سے چھپا دے یہاں تیری ہی حقیقت وہ عشق نہیں عشق...
  3. سخن آرائی

    براے اصلاح

    کوئی اگر ہے میرا تو مجھ سا دکھائی دے الفت کا رنگ ہو تو پھر گہرا دکھائی دے اٹی ہیں میری آنکھیں زمانوں کی دھول سے ہے معجزہ کہ اب ترا چہرا دکھائی دے اس عہدِ نو بہار نے لوٹا مِرا سکوں آنکھوں کو کوئی نقش پرانا دکھائی دے لازم ہے دردِ دل پہ نظر کا شعور بھی آنکھیں ہوں اشکبار تو پھر کیا دکھائی دے گریہ سے...
Top