غلط ہے بات کہ رب کا نشاں نہیں ملتا
کوئی جگہ تو بتا وہ جہاں نہیں ملتا
تلاش کر اسے اپنے ہی من کے اندر تو
صنم ہے ایسا کہ ہر گز عیاں نہیں ملتا
لگا ہے دنیا میں دل، آرزو فلک کی ہے
زمیں کی ہو جو کشش آسماں نہیں ملتا
خسارہ عشقِ حقیقی میں ہو نہیں سکتا
کہ اس میں جاں بھی لٹا کر زیاں نہیں ملتا
غمِ...