نتائج تلاش

  1. توقیر احمد قریشی

    عید اور چاند رات کے موضوعات پر اشعار!

    وہ مجھے مہندی لگے ہاتھ دکھا کر روئی میں کسی اور کی ہوں بس اتنا بتا کر روئی عمر بھرکی جدائی کا خیال آیا تھا شاید وہ مجھے پاس اپنے دیر تک بٹھا کر روئی اب کے نا سہی ضرور حشر میں ملیں گے یکجا ہونے کا دلاسہ دالا کر روئی کبھی کہتی تھی کہ میں نہ جی پاؤں گی تمہارے بن اور آج پھر وہ یہ بات دھرا کر روئی...
  2. توقیر احمد قریشی

    مبارکباد آئیں مل کر عید کی خوشیاں منائیں۔۔:)

    مہندی لگائے بیٹھے ہیں کچھ اس ادا سے وہ مٹھی میں ان کی دے دے کوئی دل نکال کے
  3. توقیر احمد قریشی

    روگ ایسے بھی غم یار سے لگ جاتے ہیں

    روگ ایسے بھی غم یار سے لگ جاتے ہیں احمد فراز روگ ایسے بھی غم یار سے لگ جاتے ہیں در سے اٹھتے ہیں تو دیوار سے لگ جاتے ہیں عشق آغاز میں ہلکی سی خلش رکھتا ہے بعد میں سیکڑوں آزار سے لگ جاتے ہیں پہلے پہلے ہوس اک آدھ دکاں کھولتی ہے پھر تو بازار کے بازار سے لگ جاتے ہیں بے بسی بھی کبھی قربت کا سبب...
  4. توقیر احمد قریشی

    اپنی پسند

    تاج تیرے لیے اک مظہر الفت ہی سہی تجھ کو اس وادیٔ رنگیں سے عقیدت ہی سہی میری محبوب کہیں اور ملا کر مجھ سے بزم شاہی میں غریبوں کا گزر کیا معنی ثبت جس راہ میں ہوں سطوت شاہی کے نشاں اس پہ الفت بھری روحوں کا سفر کیا معنی میری محبوب پس پردہ تشہیر وفا تو نے سطوت کے نشانوں کو تو دیکھا ہوتا مردہ...
  5. توقیر احمد قریشی

    تعلق ہے مرا اہل جنون کے قبیلے سے اللہ کو جو مانتا ہے محمد کے وسلے سے

    تعلق ہے مرا اہل جنون کے قبیلے سے اللہ کو جو مانتا ہے محمد کے وسلے سے
  6. توقیر احمد قریشی

    اپنی پسند

    مہرباں ہو کے بلا لو مجھے چاہو جس وقت میں گیا وقت نہیں ہوں کہ پھر آ بھی نہ سکوں
  7. توقیر احمد قریشی

    اپنی پسند

    تنہائی کے لمحات کا احساس ہوا ہے جب تاروں بھری رات کا احساس ہوا ہے کچھ خود بھی ہوں میں عشق میں افسردہ و غمگیں کچھ تلخئ حالات کا احساس ہوا ہے کیا دیکھیے ان تیرہ نصیبوں کا ہو انجام دن میں بھی جنہیں رات کا احساس ہوا ہے وہ ظلم بھی اب ظلم کی حد تک نہیں کرتے آخر انہیں کس بات کا احساس ہوا ہے...
  8. توقیر احمد قریشی

    اپنی پسند

    یہ آرزو تھی تجھے گل کے رو بہ رو کرتے ہم اور بلبل بیتاب گفتگو کرتے پیامبر نہ میسر ہوا تو خوب ہوا زبان غیر سے کیا شرح آرزو کرتے مری طرح سے مہ و مہر بھی ہیں آوارہ کسی حبیب کی یہ بھی ہیں جستجو کرتے ہمیشہ رنگ زمانہ بدلتا رہتا ہے سفید رنگ ہیں آخر سیاہ مو کرتے لٹاتے دولت دنیا کو میکدے...
  9. توقیر احمد قریشی

    اپنی پسند

    سادگی پر اس کی، مر جانے کی حسرت دل میں ہے بس نہیں چلتا کہ پھر خنجر کفِ قاتل میں ہے دیکھنا تقریر کی لذّت کہ جو اس نے کہا میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے گرچہ ہے کس کس برائی سے ولے با ایں ہمہ ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہے بس ہجومِ نا امیدی خاک میں مل جائے گی یہ جو...
  10. توقیر احمد قریشی

    تھکن کو اوڑھ کے بستر میں جاکے لیٹ گئے

    اس پر ایک اور !!! یوسف نا تھے مگر سرِ بازار آگئے خوش فہمیاں یہ تھیں کہ خریدار آگئے یہ سوچ کر کہ غم کے خریدار آ گئے ہم خواب بیچنے سرِ بازار آ گئے آواز دے کے چُھپ گئی ہر بار زندگی ہم ایسے سادہ دل تھے کہ ہر بار آ گئے
  11. توقیر احمد قریشی

    شرارت

    بچھی تھیں ہر طرف آنکھیں ہی آنکھیں کوئی آنسو گرا تھا یاد ہوگا
  12. توقیر احمد قریشی

    شرارت

    کسی نے کیا خوب کہا تھا NOBODY KNOWS I AM CRYING THAT'S WHY I LOVE TO WALK IN RAIN
  13. توقیر احمد قریشی

    حبیب بن کر رقیب ٹھہرے

    بہت شکریہ تابش بھائ
  14. توقیر احمد قریشی

    حبیب بن کر رقیب ٹھہرے

    اُٹھا کے پتّھر ہیں مارے تُو نے، بتا کہ اِس میں کمال کیا ہے؟ حبیب بن کر رقیب ٹھہرے، بس اور مجھ کو ملال کیا ہے شکست میرے نصیب میں تھی، شکست بھی خوب دی ہے تُو نے ستم بھی تیرے، کرم بھی تیرے۔۔سو اِس سے بڑھ کر مثال کیا ہے؟ کوئی بہانا بنا کے دلبر قریب آئے، مناؤں مَیں شکر وہ دل دُکھانے ہی آئے ہر دن،...
  15. توقیر احمد قریشی

    تابش دہلوی ::::: مِرے دِل کے بَست و کُشاد میں یہ نمُود کیسی نمُو کی ہے ::::: Tabish Dehlvi

    مرے دل کے بست و کشاد میں یہ نمود کیسی نمو کی ہے کبھی ایک دجلہ ہے خون کا کبھی ایک بوند لہو کی ہے کبھی چاک خوں سے چپک گیا کبھی خار خار پرو لیا مرے بخیہ گر نہ ہوں معترض کہ یہ شکل بھی تو رفو کی ہے نہ بہار ان کی بہار ہے نہ وہ آشیاں کے نہ وہ باغ کے جنہیں ذکر قیدوقفس کا ہے جنہیں فکر طوق و گلُو کی ہے...
  16. توقیر احمد قریشی

    شرارت

    بوندوں بارش کی یا آنسو کی
  17. توقیر احمد قریشی

    یہ اور بات کہ رستہ بدل بھی سکتا تھا

    اداسیوں کا یہ موسم بدل بھی سکتا تھا وہ چاہتا تو مرے ساتھ چل بھی سکتا تھا وہ شخص تو نے جسے چھوڑنے کی جلدی کی ترے مزاج کے سانچے میں ڈھل بھی سکتا تھا وہ جلدباز خفا ہو کے چل دیا ورنہ تنازعوں کا کوئی حل نکل بھی سکتا تھا اَنا نے ہاتھ اُٹھانے نہیں دیا ورنہ مری دُعا سے وہ پتھر پگھل بھی سکتا تھا تمام...
  18. توقیر احمد قریشی

    نہ سکوں نہ بے قراری

    نہ سکت ھے ضبطِ غم کی ، نہ مجالِ اشکباری ! یہ عجیب کیفیت ھے،،،، نہ سکوں نہ بے قراری ! یہ قدم قدم بلائیں ،،،،،،،،، یہ سوادِ کوئے جاناں ! وہ یہیں سے لوٹ جائے،جسے زندگی ھو پیاری ! میری آنکھ منتظر ھے۔،،،،،، کسی اور صبحِِ نو کی ! یہ سحر تمہیں مبارک ، جو ھے ظلمتوں کی ماری ! وھی پھول چاک دامن ، وھی...
  19. توقیر احمد قریشی

    لفظوں میں قید مجھ کو جو صیاد کر گئے (اصلاح طلب)

    اس سے پہلے کہ چھوڑ جاؤں تجھے زیست آ پھر سے آزماؤں تجھے تیری عادت ہے زخم دینے کی میری خواہش ہے مسکراؤں تجھے موسمِ گل کو مات دینی ہے آ خزاؤں میں پھر ملاؤں تجھے جب تلک رخ ہوا نہیں بدلے تب تلک اے دیے جلاؤں تجھے میرا قصہ نہیں ہے لفظوں میں مجھ سے آنکھیں ملا، سناؤں تجھے آؤ اک ایسی بازی کھیلیں اب...
Top