نتائج تلاش

  1. برگِ صحرا

    غزل

    پلکوں کی شبنم میں کوئی آنسو جو نظر آئے“ہمیں بتانا غمِ جہاں کا حساب جو حساب میں کوئی لائے“ ہمیں بتانا دھواں اٹھ رہا تھا اندر سے جانے کس چیز کا دلِ ناتواں کے جلنے کی خوشبو جو مہکائے“ ہمیں بتانا بظاہر چپ ہوں لیکن سن رہا ہوں اپنی چیخ و پکار کو اس دشت تنہائی میں گر کوئی راہ نکل آئے“ ہمیں بتانا...
  2. برگِ صحرا

    تعارف برگ صحرا

    نام محمد احسن منیر ولدیت منیر احمد پیشہ طالب علم رہائشی تحصیل عارف والا ضلع پاکپتن
Top