نتائج تلاش

  1. حسنیٰ خان

    سردار انجم ہم سفر ہوتا کوئی

    سردار انجؔم ہمسفر ہوتا کوئی تو بانٹ لیتے دُوریاں راہ چلتے لوگ کیا سمجھیں مِری مجبوریاں مُسکراتی، خواب چُنتی، گُنگُناتی یہ نظر کِس طرح سمجھیں مِری قسمت کی نامنظوریاں حادِثوں کی بِھیڑ ہے چلتا ہُوا یہ کارواں زندگی کا نام ہے لاچاریاں، مجبوریاں پھر کسی نے آج چھیڑا ذکرِ منزِل اِس طرح دِل کے دامن...
  2. حسنیٰ خان

    میر مہدی مجروح غیروں کو بھلا سمجھے۔۔۔۔۔

    میر مہدی مُجروحؔ غیروں کو بَھلا سمجھے اور مجھ کو بُرا جانا سمجھے بھی تو کیا سمجھے، جانا بھی تو کیا جانا اِک عُمر کے دُکھ پائے، سوتے ہیں فراغت سے اے غلغلۂ محشر! ہم کو نہ جگا جانا مانگُوں تو سہی بوسہ، پر کیا ہے علاج اِس کا! یاں ہونٹ کا ہل جانا، واں با ت کا پا جانا گو عُمر بسر اِس کی تحقیق میں...
  3. حسنیٰ خان

    حسرت موہانی اضطراب عاشقی پھر

    اِضطرابِ عاشقی پھر کار فرما ہوگیا صبر میرا، ناشکیبائی سراپا ہوگیا سادگی ہائے تمنّا کے مزے جاتے رہے ہو گئے مُشتاق ہم، اور وہ خود آرا ہوگیا وائے ناکامی نہ سمجھا کون ہے پیشِ نظر میں کہ حُسنِ یار کا مَحوِ تماشا ہو گیا بعد مُدّت کے ملے تو شرم مجھ سے کِس لئے؟ تم نئے کچھ ہو گئے ، یا میں نِرالا ہو...
  4. حسنیٰ خان

    کانپتے ہاتھوں سے تلوار اٹھانے والے - ماجد دیوبندی

    میرا نام حسنی عادل خان ہے بھارت سے ہوں وجہ انتخاب کوئی خاص نہیں بس مجھے کلام پسندآیا
  5. حسنیٰ خان

    کانپتے ہاتھوں سے تلوار اٹھانے والے - ماجد دیوبندی

    کانپتے ہاتھوں سے تلوار اٹھانے والے تیرے اجداد تھے تاریخ بنانے والے خون مجبوروں کا ہر گام بھانے والے کیا کہیں گے تجھے آخر یہ زمانے والے زندہ رہنا ہے تو پھر خود کو مٹانا سیکھو گھٹ کے مرتے ہیں سدا جان بچانے والے کشتیاں ہم نے جلا دی ہیں بھروسے پہ تیرے اب نہیں ہم یہاں سے لوٹ کے جانے والے کوئ کہہ...
  6. حسنیٰ خان

    آغا بسمل۔ محفل میں باربار

    بہترین کلام اور عمدہ ترجمانی ہے
  7. حسنیٰ خان

    آغا شورش کاشمیری۔۔فضا میں

    فضا میں رنگ، ستاروں میں روشنی نہ رہے ہمارے بعد یہ، ممکن ہے زندگی نہ رہے خیالِ خاطرِ احباب واہمہ ٹھہرے اِس انجمن میں کہیں رسمِ دوستی نہ رہے فقیہہ شہر کلامِ خُدا کا تاجر ہو خطیبِ شہر کو قرآں سے آگہی نہ رہے قبائے صُوفی و مُلّا کا نرْخ سستا ہو بِلال چُپ ہو، اذانوں میں دلکشی نہ رہے نوادراتِ قلم...
  8. حسنیٰ خان

    خمار بارہ بنکوی وہ کون ہیں جو غم کا مزہ ..۔۔۔

    وہ کون ہیں جو غم کا مزہ جانتے نہیں بس دُوسروں کے درد کو پہچانتے نہیں اِس جبرِ مصلحت سے تو رُسوائیاں بھلی جیسے کہ ہم اُنھیں وہ ہمیں جانتے نہیں کمبخت آنکھ اُٹھی نہ کبھی اُن کے رُوبرُو ہم اُن کو جانتے تو ہیں، پہچانتے نہیں واعظ خُلوص ہے تِرے اندازِ فکر میں ہم تیری گفتگو کا بُرا مانتے نہیں حد...
  9. حسنیٰ خان

    پروین شاکر بس یہ ہواکہ اس نے تکلف سے۔۔

    بس یہ ہُوا کہ اُس نے تکلّف سے بات کی اور ہم نے روتے روتے دوپٹے بھگو لیے پلکوں پہ کچی نیندوں کا رَس پھیلتا ہو جب ایسے میں آنکھ دھُوپ کے رُخ کیسے کھولیے تیری برہنہ پائی کے دُکھ بانٹتے ہُوئے ہم نے خُود اپنے پاؤں میں کانٹے چبھو لیے میں تیرا نام لے کے تذبذب میں پڑ گئی سب لوگ اپنے اپنے عزیزوں...
Top