نتائج تلاش

  1. جہانزیب کنجاہی

    دل مگر بڑا رکھتا ہوں

    آدمی تو چھوٹا ہوں جی دل مگر بڑا رکھتا ہوں کہیں ضرورت پڑ سکتی ہے احتیاطا پاس دوا رکھتا ہوں یہاں فخر و انا لازم ہے عدو میں سر اونچا رکھتا ہوں میں مسلم ہوں اس لیے ہر آن ہر جگہ خدا رکھتا ہوں شاہین ہوں اقبال کا میں بلند پرواز و نگاہ رکھتا ہوں تیر و شمشیر سے نہیں لڑتا ہمت و حوصلہ رکھتا ہوں میں وہ ہوں...
  2. جہانزیب کنجاہی

    مرا یار مرا ہم نشینِ محفل قریب سے گزر گیا چپ کر کے

    مرا یار مرا ہم نشینِ محفل قریب سے گزر گیا چپ کر کے نہ شور شرابہ نہ تماشہ کیا ٹوٹ کر بکھر گیا چپ کر کے دنیا میں تو کہیں سکوں نہیں آخر وہ کدھر گیا چپ کر کے حکمِ یار میں مرنے کا حکم تھا اور میں مر گیا چپ کر کے قاتل موجود تھا گواہ بھی تھے مقتول کیوں مکر گیا چپ کر کے باب سبھی بند تھے دل کے جہاں...
  3. جہانزیب کنجاہی

    میں کچھ بھی نہیں

    تم پری ہو میں کچھ بھی نئی تم نازک سی ہو میں کچھ بھی نئی میں تو آفتاب کی تپش ہوں تم چاندنی ہو میں کچھ بھی نئی پھول تجھ سے ہیں یا تم پھولوں سے خیر جو بھی ہو میں کچھ بھی نئی تم وہ ہو جو کرتی ہے سیر گل کی یعنی تم تتلی ہو میں کچھ بھی نئی تم جمالِ قمر و گل تم قابل محبت تم ہوا ٹھنڈی ہو میں کچھ بھی نئی...
Top