نتائج تلاش

  1. یاسر مسروق

    میں کوئ شاعر تو نہیں ہوں لیکن پھر بھی اپنی ایک غزل برائے اصلاح محفل کے گوش گزار کر رہا ہوں۔

    اے عشق تو کیوں اتنا آساں ہوا پھرتا ہے۔ شب کے رندوں سے پوچھ کیوں پریشاں ہوا پھرتا ہے۔ آگہی عقل کی اساس ہے۔ پھر یہ ظالم خرد سے کیوں حراساں ہوا پھرتا ہے۔ تمنا ہے اسے کہ موت آجائے۔ نیم بسمل جو ہوا پھر کیوں بے جاں ہوا پھرتا ہے۔ کہتے ہیں کہ دولت دل ہے نایاب۔ اب یہ سمجھا میں وہ کیوں جان جہاں ہوا پھرتا...
Top