بہار رت بھی ہے اداس زندگی لیکن
مرا وہ اپنا ہے محفل میں اجنبی لیکن
میں اس سے ترکِ تعلق کا حق تو رکھتا ہوں
مری ہے راہ میں حائل وہ دل لگی لیکن
نزع میں دیکھ کے مجھ کو وہ خوش نظر آیا
مری بھی دید کے قابل تھی بے بسی لیکن
مکاں مکاں نہ رہا جب سے تو نہیں اس میں
مکیں ہزار ہیں تجھ سا نہیں کوئی لیکن
صبا نے...
اس کو پھر خود ہی مٹایا گیا تھا پانی سے
میرا جو نقش بنایا گیا تھا پانی سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں دیا تھا تبھی جلتا ہی رہا ساری رات
صبح ہوتے ہی بجھایا گیا تھا پانی سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کل مرا عکس جو اشکوں میں کسی کے ڈوبا
پھر اسے ڈھونڈ کے لایا گیا تھا پانی سے...
دل میں جو اک گمان تھا سو اب نہیں رہا
وہ شخص میری جان تھا سو اب نہیں رہا ؟
بیزاریِ جہان کا رونا نہ رو یہاں
کل تک تیرا جہان تھا سو اب نہیں رہا ؟
مدت کے بعد میں نے جو دیکھا تو آئینہ
بولا حسیں جوان تھا سو اب نہیں رہا ؟
گلیوں کی خاک چھانتا پھرتا ہے آجکل
ناموس کا نشان تھا سو اب نہیں رہا
مجھ کو سفر...
عاجزی اور انکساری کا لبادہ اوڑھ کر
قتل میرا کر دیا تو نے قضا کو موڑ کر
حالِ دل تجھ سے کہوں ؟ کیسےکہوں ؟ کیوں کر کہوں؟
تم سبھی کے آشنا ہو ایک مجھ کو چھوڑ کر
بے ریائی، کبریا ، ان سے ملا کچھ بھی نہیں
گامزنِ منزل تھے سارے مجھ کو تنہا چھوڑ کر
بے مروت ہی سہی لیکن بھرم تو تھا مجھے
یہ نہیں...
محبت کے جھوٹے خداؤں سے کہہ دو
نہیں ڈرتے ایسی سزاؤں سے کہہ دو
چراغِ وفا ہے ابھی بانکپن میں
دکھائیں نہ تندی ہواؤں سے کہہ دو
تمہیں آخرش پسپا ہونا پڑے گا
مقابل نہ آئیں ہواؤں سے کہہ دو
مرے گھر مصائب کی دعوت ہے کل شب
چلی آئیں ساری بلاؤں سے کہہ دو
بلا سے بلائیں میرے گھر جو آئیں
بلا کی بلا ہوں بلاؤں...