نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    ساغر صدیقی اس درجہ عشق موجبِ رسوائی بن گیا ۔ ساغر صدیقی

    اس درجہ عشق موجبِ رسوائی بن گیا میں آپ اپنے گھر کا تماشائی بن گیا دیر و حرم کی راہ سے دل بچ گیا مگر تیری گلی کے موڑ پہ سودائی بن گیا بزم ِوفا میں آپ سے اک پل کا سامنا یاد آ گیا تو عہد شناسائی بن گیا بے ساختہ بکھر گئی جلووں کی کائنات آئینہ ٹوٹ کر تری انگڑائی بن گیا دیکھی جو رقص کرتی ہوئی موجِ...
  2. فرخ منظور

    پھول ہی پھول کھل اٹھے میرے پیمانے میں ۔ سلیم گیلانی

    پھول ہی پھول کھل اٹھے میرے پیمانے میں آپ کیا آئے بہار آ گئی میخانے میں مسکراتے ہوئے چہرے سے جھٹک دو زلفیں رنگ و انوار کی برسات ہو ویرانے میں آپ کچھ یوں میرے آئینۂ دل میں آئے جس طرح چاند اتر آیا ہو پیمانے میں آپ کے نام سے تابندہ ہے عنوانِ حیات ورنہ کچھ بات نہیں تھی میرے افسانے میں ہم ہر...
  3. فرخ منظور

    خود بہ خود مے ہے کہ شیشے میں بھری آوے ہے ۔ جاں نثار اختر

    خود بہ خود مے ہے کہ شیشے میں بھری آوے ہے کس بلا کی تمہیں جادو نظری آوے ہے دل میں در آوے ہے ہر صبح کوئی یاد ایسے جوں دبے پاؤں نسیم ِسحری آوے ہے اور بھی زخم ہوئے جاتے ہیں گہرے دل کے ہم تو سمجھے تھے تمہیں چارہ گری آوے ہے ایک قطرہ بھی لہو جب نہ رہے سینے میں تب کہیں عشق میں کچھ بے جگری آوے ہے چاک...
  4. فرخ منظور

    ہمارے بعد اب محفل میں افسانے بیاں ہوں گے ۔ مجروح سلطانپوری

    ہمارے بعد اب محفل میں افسانے بیاں ہوں گے بہاریں ہم کو ڈھونڈھیں گی نہ جانے ہم کہاں ہوں گے اسی انداز سے جھومے گا موسم گائے گی دنیا محبت پھر حسیں ہوگی نظارے پھر جواں ہوں گے نہ ہم ہوں گے نہ تم ہو گے نہ دل ہوگا مگر پھر بھی ہزاروں منزلیں ہوں گی ہزاروں کارواں ہوں گے (مجروح سلطان پوری)
  5. فرخ منظور

    چمن میں جب بہار آئی تو دیوانے مچل اٹھے ۔ حامد الانصاری انجم

    چمن میں جب بہار آئی تو دیوانے مچل اٹھے ہوا جب ذکرِ چشمِ مست پیمانے مچل اٹھے ہوائے فصل گل آئی گھٹا گھنگھور جب چھائی چلا یوں دورِ پیمانہ کہ میخانے مچل اٹھے یقیناً ربطِ باہم کوئی حسن و عشق میں ہوگا جلی جب شمع محفل میں تو پروانے مچل اٹھے پلائے جا ارے ساقی اگر کچھ بھی ہے مے باقی تری دریا دلی دیکھی...
  6. فرخ منظور

    میر گئے جی سے چھوٹے بتوں کی جفا سے

    گئے جی سے چھوٹے بتوں کی جفا سے یہی بات ہم چاہتے تھے خدا سے وہ اپنی ہی خوبی پہ رہتا ہے نازاں مرو یا جیو کوئی اس کی بلا سے کوئی ہم سے کھلتے ہیں بند اس قبا کے یہ عقدے کھلیں گے کسو کی دعا سے پشیمان توبہ سے ہوگا عدم میں کہ غافل چلا شیخ لطفِ ہوا سے نہ رکھی مری خاک بھی اس گلی میں کدورت مجھے ہے...
  7. فرخ منظور

    احسان دانش کل رات کچھ عجیب سماں غم کدے میں تھا. احسان دانش

    کل رات کچھ عجیب سماں غم کدے میں تھا میں جس کو ڈھونڈھتا تھا مرے آئنے میں تھا جس کی نگاہ میں تھیں ستاروں کی منزلیں وہ میرِ کائنات اسی قافلے میں تھا رہ گیر سن رہے تھے یہ کس جشن‌ِ نو کا شور کل رات میرا ذکر یہ کس سلسلے میں تھا رقصاں تھے رند جیسے بھنور میں شفق کے پھول جو پاؤں پڑ رہا تھا بڑے قاعدے...
  8. فرخ منظور

    یہ ہونٹ ریشمی کوزے، یہ چشم نورِ تمام ۔ صائمہ زیدی

    یہ ہونٹ ریشمی کوزے، یہ چشم نورِ تمام اِنہی سے بادۂ ہستی، اِنہی سے گردشِ جام کسے جگانے کو آتی ہے روز بادِ صبا؟ کسے سلانے چلا ہے فلک سے ماہِ تمام؟ اِسی فریبِ طلب میں گزر گئی مری عمر خیالِ صبحِ تمنا، اُمیدِ وعدۂ شام بہک رہے ہیں قدم ماہِ آخرِ شب کے چھلک رہا ہے شرابِ سخن سے رات کا جام یہ سانس ٹوٹ...
  9. فرخ منظور

    آغا اختر شیرانی سے چند ملاقاتیں ۔ سعادت حسن منٹو

    آغا اختر شیرانی سے چند ملاقاتیں (از: سعادت حسن منٹو) خدا معلوم کتنے برس گزر چکے ہیں۔ حافظہ ا س قد ر کمزور ہے کہ نام، سن اور تاریخ کبھی یاد ہی نہیں رہتے۔ امرتسر میں غازی عبدالرحمن صاحب نے ایک روزانہ پرچہ’مساوات’ جاری کیا۔ اس کی ادارت کے لیے باری علیگ(مرحوم)اور ابو العلاء چشتی الصحافی(حاجی لق...
  10. فرخ منظور

    ہمہ سکوت جو صہبا دکھائی دیتا ہے ۔ صہبا اختر

    ہمہ سکوت جو صہبا دکھائی دیتا ہے غزل سنائے تو دریا دکھائی دیتا ہے یہ مجھ کو کیا سرِ دنیا دکھائی دیتا ہے تماشا ہوں کہ تماشا دکھائی دیتا ہے یہ کون دل کے اندھیروں سے شام ہوتے ہی چراغ لے کے گزرتا دکھائی دیتا ہے جو ظلمتوں سے گزرتے ہیں وہ سمجھتے ہیں نظر نہ آئے تو کیا کیا دکھائی دیتا ہے کہاں ہے تو،...
  11. فرخ منظور

    غالب مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوئے ۔ مرزا غالب

    مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوئے جوشِ قدح سے بزم، چراغاں کیے ہوئے کرتا ہوں جمع پھر جگرِ لخت لخت کو عرصہ ہوا ہے دعوتِ مژگاں کیے ہوئے پھر وضعِ احتیاط سے رکنے لگا ہے دم برسوں ہوئے ہیں چاکِ گریباں کیے ہوئے پھر گرم نالہ ہائے شرربار ہے نفس مدت ہوئی ہے سیرِ چراغاں کیے ہوئے پھر پرسشِ جراحتِ دل کو...
  12. فرخ منظور

    شاید میں زندگی کی سحر لے کے آ گیا ۔ سدرشن فاکر

    شاید میں زندگی کی سحر لے کے آ گیا قاتل کو آج اپنے ہی گھر لے کے آ گیا تا عمر ڈھونڈھتا رہا منزل میں عشق کی انجام یہ کہ گردِ سفر لے کے آ گیا نشتر ہے میرے ہاتھ میں کاندھوں پہ مے کدہ لو میں علاج ِ دردِ جگر لے کے آ گیا فاکرؔ صنم کدے میں نہ آتا میں لوٹ کر اک زخم بھر گیا تھا ادھر لے کے آ گیا...
  13. فرخ منظور

    غلام قادر روہیلہ ۔ مزمل حسین

    غلام قادر روہیلہ کو برصغیر کی تاریخ میں ایک انتہائی سفاک اور سنگدل شخص کے طور پر جانا جاتا ہے تاہم اس کا مقدر بھی ویسا ٹھہرا کہ وہ تاریخ کے انتقام کا نشانہ بن گیا۔ غلام قادر روہیلہ ضابطہ خان کا بیٹا اور نجیب الدولہ کا پوتا تھا، جس کا تعلق افغان قبیلہ روہیلہ سے تھا اور وہ روہیل کھنڈ کا رہنے والا...
  14. فرخ منظور

    سہراب مودی (عظیم اداکار و ہدایت کار)

    *🎞️برسی پہ خراجِ عقیدت :- 🎬سہراب مودی کی فلمیں دیکھنے نابینا افراد بھی آتے تھے* *بہ شکریہ :روزنامہ انقلاب ممبئی* *انتخاب و ٹائپنگ :- احمد نعیم مالیگاؤں ممبئی* __________!!!! ___ سہراب مودی ایک ایسے اداکار اور ہدایت کار تھے جنہیں تاریخی فلمیں بنانے میں ملکہ حاصل تھا انہیں تاریخی فلموں کا رستم...
  15. فرخ منظور

    منشی تلوک چند محروم : ستیہ پال آنند

    منشی تلوک چند محروم تحریر ستیہ پال آنند ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ 1944-45ء کا زمانہ تھا۔ میں ابھی مشن ہائی اسکول راولپنڈی میں نویں جماعت کا طالب علم تھا۔ ڈی اے وی کالج کے مشاعرے میں منشی تلوک چند محروم کو سننے کے ایک ہفتہ بعد میں اپنا بستہ ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے سیدھا گورڈن کالج...
  16. فرخ منظور

    لاہور کے لیے ۔ گلناز کوثر

    لاہور کے لیے ۔۔۔۔۔گلناز کوثر۔۔۔۔۔۔ گرد سے اٹی ہوئی شام کے پروں تلے جی پی او کے چوک میں سن رسیدہ پیڑ نے آنکھ کی نمی چھپائی نیم زرد پتیوں کو جھاڑتی شاخ نے صدا اٹھائی دل کو اک ملال سا چیر کر گزر گیا مسکراتے، گیت گاتے شہر تجھ کو کیا ہوا بدلیاں جلی ہوئی ہیں، تتلیاں دھواں ہوئی ہیں، جھاڑیوں کی گود...
  17. فرخ منظور

    یہ بام و در بھی مرے ساتھ خواب دیکھیں گے ۔ عنبرین صلاح الدین

    یہ بام و در بھی مرے ساتھ خواب دیکھیں گے تمام رات مرا اضطراب دیکھیں گے جہانِ حرف و معانی میں جس نے الجھایا ہم اُس کے ہاتھ میں اپنی کتاب دیکھیں گے وہ میرے شہر میں آئے گا اور ملے گا نہیں وہ کر سکے گا بھلا اِجتناب، دیکھیں گے تمام عمر دعا کے لئے اٹھائے ہاتھ ہیں خوش گمان، خوشی سے عذاب دیکھیں گے...
  18. فرخ منظور

    ناصر کاظمی گلی گلی آباد تھی جن سے کہاں گئے وہ لوگ ۔ ناصر کاظمی

    گلی گلی آباد تھی جن سے کہاں گئے وہ لوگ دلی اب کے ایسی اجڑی گھر گھر پھیلا سوگ سارا سارا دن گلیوں میں پھرتے ہیں بے کار راتوں اٹھ اٹھ کر روتے ہیں اس نگری کے لوگ سہمے سہمے سے بیٹھے ہیں راگی اور فن کار بھور بھئے اب ان گلیوں میں کون سنائے جوگ جب تک ہم مصروف رہے یہ دنیا تھی سنسان دن ڈھلتے ہی دھیان...
  19. فرخ منظور

    حق الیقین ۔ حامد عتیق سرور

    حق الیقین میں ایسے ملک میں رہتا ہوں حامد جہاں ہر شخص سب کچھ جانتا ہے غیاب و ظاہر و باطن کی باتیں وجود و ہست و لا امکاں کے قصے کہاں کس وقت کیا کیا ہو رہا ہے فرشتان ِ خدا کی گفتگو بھی دل ِیزداں کی پنہاں آرزو بھی گنہ گاروں کی ساری لغزشیں بھی سیہ کاروں کے من کی سازشیں بھی سبھی کے چشم دیدہ واقعے ہیں...
  20. فرخ منظور

    قسمت کھلی ہے آج ہمارے مزار کی۔ بیدم شاہ وارثی

    قسمت کھلی ہے آج ہمارے مزار کی چادر پڑی ہے گوشۂِ دامانِ یار کی کیسا فشار کیسی اذیت فشار کی لذت ملی ہے قبر میں آغوشِ یار کی وحشت یہ کہہ رہی ہے دلِ بے قرار کی پھر خاک چھاننی ہے ہمیں کوئے یار کی کوچے میں تیرے دوش صبا پر سوار ہے کس اوج پر ہے خاک ترے خاکسار کی دل بھی گیا جگر بھی گیا جان بھی چلی...
Top