کوئی چاند چہرہ کُشا ہوا
وہ جو دھند تھی بکھر گئی
وہ جو حبس تھا ہوا ہُوا
کوئی چاند چہرہ کُشا ہوا
تو سمٹ گئی
وہ جو تیرگی تھی چہار سو
وہ جو برف ٹھہری تھی روبرو
وہ جو بے دلی تھی صدف صدف
وہ جو خاک اُڑتی تھی ہر طرف
مگر اِک نگاہ سے جل اُٹھے
جو چراغ تھے بجھے ہوئے
مگر اِک سخن سے مہک اُٹھے
مرے...