جب تجھے یاد کریں کارِ جہاں کھینچتا ہے
اور پھر عشق وہی کوہِ گراں کھینچتا ہے
کسی دشمن کا کوئی تیر نہ پہنچا مجھ تک
دیکھنا اب کے مرا دوست کماں کھینچتا ہے
عہدِ فرصت میں کسی یارِ گزشتہ کا خیال
جب بھی آتا ہے تو جیسے رگِ جاں کھینچتا ہے
دل کے ٹکڑوں کو کہاں جوڑ سکا ہے کوئی
پھر بھی آوازۂ آئینہ گراں...