باتوں باتوں میں بچھڑنے کا اشارہ کر کے
خود بھی رویا وہ بہت ہم سے کنارا کر کے
سوچتا رہتا ہوں تنہائی میں انجامِ خلوص
پھر اسی جرمِ محبت کو دوبارہ کر کے
جگمگا دی ہیں ترے شہر کی گلیاں میں نے
اپنے ہر عشق کو پلکوں پہ ستارا کر کے
دیکھ لیتے ہیں چلو حوصلہ اپنے دل کا 
اور کچھ روز ترے ساتھ گزارا...