جگر مُراد آبادی
کام آخر جذبۂ بے اِختیار آ ہی گیا
دل کچُھ اِس صُورت سے تڑپا، اُن کو پیار آ ہی گیا
جب نِگاہیں اُٹھ گئِیں، الله رے معراجِ شوق!
دیکھتا کیا ہُوں، وہ جانِ انتظار آ ہی گیا
ہائے! یہ حُسنِ تصوّر کا فریبِ رنگ و بُو
میں یہ سمجھا، جیسے وہ جانِ بہار آ ہی گیا
ہاں سزا دے، اے خُدائے...
سید عاطف علی صاحب
اظہار خیال کے لئے تشکّر ، خوشی ہوئی جو انتخاب پسند آیا
جان ہی دے دی جگر نے آج پائے یار پر
عمر بھر کی ۔بے قراری ۔کو قرار آ ہی گیا
انشا اللہ ، غزل ضرور پیش کردوں گا !:)
کسی کے مد بھرے نینوں سے یہ برستا خُمار
کسی کی نقرئی بانہوں کا، یہ سلامِ خموش
منڈیر پر بصد انداز، کہنیاں ٹیکے
کھڑی ہُوئی ہے کوئی شوخ لالہ فام خموش
مجید امجد
لو آ گئی وہ سرِ بام مُسکراتی ہُوئی
لِئے اُچٹتی نِگاہوں میں اِک پیامِ خموش
یہ دُھندلی دُھندلی فِضاؤں میں اِنعِکاسِ شفق
یہ سُونا رستہ، یہ تنہا گلی، یہ شامِ خموش
مجید امجد
جب نہیں تُم ، تو تصوّر بھی تُمھارا کیا ضرور؟
اِس سے بھی کہہ دو کہ یہ تکلیف کیوں فرمائے ہے
کِس طرف جاؤں، کِدھر دیکھوں، کِسے آواز دُوں
اے ہجومِ نا مرادی! جی بہت گھبرائے ہے
جگرمُراد آبادی
جگرمُرادآبادی
کیا بتائیں، عشق ظالم کیا قیامت ڈھائے ہے
یہ سمجھ لو، جیسے دل سینے سے نِکلا جائے ہے
جب نہیں تُم ، تو تصوّر بھی تُمھارا کیا ضرور؟
اِس سے بھی کہہ دو کہ یہ تکلیف کیوں فرمائے ہے
ہائے، وہ عالم نہ پُوچھو اِضطرابِ عِشق کا !
یک بہ یک جس وقت کچھ کچھ ہوش سا آجائے ہے
کِس طرف جاؤں، کِدھر...
طرزِعمل پہ ہم نے کبھی غور کیا کِیا
جو نفْس نے کہا، وہ کِیا، اور کیا کِیا
ہم سے گناہگار کی قوّت جو چھین لی !
بےشک خُدا نے رحم کِیا، جور کیا کِیا
اکبرالہٰ آبادی
ظہور و کشف پھر بھی نہیں ہم پر ، کہ عینک تو بہت پہلے
ہی ہمیں لگ گئی تھی، آپ کے بالا جملے سے پتہ چلا کہ
عینک صحیح ایجاد ہوئی ، ورنہ ہم، اب بھی شش و پنج میں ہی تھے :)