کیا بُود و باش پُوچھو ہو پُورب کے ساکنو
ہم کو غریب جان کے ہنس ہنس پُکار کے
دِلّی جو ایک شہر تھا عالم کا اِنتخاب
رہتے تھے مُنتخب ہی جہاں روزگار کے
جس کو فلک نے لوُٹ کے ویران کر دیا
ہم رہنے والے ہیں اُسی اجڑے دیار کے
میر تقی میر
آپ شاید یہ کہنا چاہ رہی ہیں کہ یہ مستند نہیں ۔
کیونکہ ہرکہی، سنائی بات جو خاص طور سے کسی اور یعنی تیسرے
شخص کے لئے، کسی نے کہی یا لکھی ہو، تو وہ سُننے ، پڑھنے والے
کے لئے، تحقیقاتی ہی ہوتی ہے ۔ تا کوئی محقق بن کر تحقیقِ صداقت
یا لغو پن کی سند، اُس قصّے یا لکھے کو عطا نہ کردے۔
میری معلومات...
گُزرتا لمحہ یہاں تک تو مُجھ کو لے آیا
نہ تھاما، بڑھ کے مگرآنے والے پَل نے مُجھے
کہیں کہیں تو ضرور اس نے رُوشناس کِیا
ظفر اگرچہ نہ رُسوا کِیا غزل نے مجھے
صابرظفر
غزل
صابرظفر
ملائم لمسِ خلوت کا اثر کُچھ دیر رہنے دو
نظر اپنی مِری تصویر پر کُچھ دیر رہنے دو
جمالِ ماورائے جسم و جاں پر جب نظر ٹھہرے
تو اپنے آپ سے کُچھ بےخبر کُچھ دیر رہنے دو
اکیلا چھوڑ دو چاہے مُجھے آثارِ کثرت میں
یہ منظر اور پس منظر، مگر کُچھ دیر رہنے دو
اِسے چھنکا کے رقصِ زندگی کچھ...
غزل
صابرظفر
ایک شمع آرزُو جلتی ہوئی، آواز میں
اوراُس کی روشنی لے جا رہی تھی راز میں
بوسہ ہائے لب سے اُس نے کھینچنا چاہی تھی سانس
سُر لگے تھے ٹھیک لیکن خامشی تھی ساز میں
خواب ہے اپنا سُخن تو خواب مفہومِ سُخن
سوتے سوتے آ گئی خوابیدگی الفاظ میں
ہے کٹھن چھُونا، جمالِ ماورائے جسم وجاں...
انشاءاللہ خان انشاء
پروفیسر مرزا سلیم بیگ
”ایسا طباع اور عالی دماغ ہندوستان میں کم ہی پیدا ہوا ہوگا۔ وہ اگر علوم میں سے کسی ایک کی طرف متوجہ ہوتے تو صد ہا سال تک وحید العصر گِنے جاتے، طبیعت ایک ہیولیٰ تھی کہ ہر قسم کی صورت پکڑ سکتی تھی۔“ (محمد حسین آزاد ، آبِ حیات)
انشاءکے دادا سید نُوراللہ...
غزل
صابر ظفر
اِسی لیے کبھی خُوش ہیں کبھی ہیں مُضطر ہم
کسی کو یاد نہیں اور کسی کو ازبر ہم
ہمارے حال کو پُہنچے اگر، تو جانے کوئی
غُبارِ غم سے نہاں ہیں درُونِ منظر ہم
خُدا ہو چاہے صنم، سب کچھ اپنے آپ میں ہے
اور اپنے آپ میں رہتے نہیں ہیں اکثر ہم
یہ نم گرفتہ و لُکنت زدہ ، ہمارا سُخن
قبُول کر...