نتائج تلاش

  1. ع

    بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا

    ایک تهالی کے چٹو وٹے ہیں سب ہی دیکهو تو ہٹے کٹے ہیں سیاستدانوں کے لئے ایک میری بهی کوشش مزاح کے طور پر -
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    حُضور اِتنا بهی کیا مُجھ کو سَتانا بَنائے گا بہت باتیں زمانہ مَگر ہے بجلیوں کی تاب اِس کو اگرچہ جل چُکا ہے آشیانہ یہ کہنا میرے قاصد جا کے اُن سے نہ مَر جائے کہیں تیرا دِوانہ نہیں یہ زَیب دیتا عاشِقوں کو یہ بیماروں کو اپنے آزمانا اُٹهائے بهار اپنی جاں کا بیٹهے بَهلا کب تک یہ تیرا ناتوانا اگر...
  3. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    گئے یارو ہم اپنی جاں سے جاتے رہے اغیار ہم پر مسکراتے ہمارے بخت میں تاریکیاں تهیں دِیے ہم چاہتوں کے کیوں جلاتے یہ ضد تهی عشق میں بدنام ہونا وگرنہ شہرتیں ہم بهی کماتے ہوئے برباد جس کی بندگی میں ہم اُس کی کافری میں جاں گنواتے یہاں اُگتے ہیں شعلے دَہر والو ! ہمارے کهیت کیونکر لہلہاتے مُیسر ہی...
  4. ع

    ایک مصرع جو دِل کو چُھو جائے

    پہلے آتی تهی حال دل پہ ہنسی -
  5. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اتنی ہی کافی ہے ۔ ورنہ بچپنا نہیں جاتا ۔
  6. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    غائب سب لوگ ۔۔
  7. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    عرض یہ ہے بابا ظلم آپ نے بهی کم نہیں کیا چائے بنانے پر لگائے رکها اور کبهی ایک گهونٹ تک نہیں بهرا خیر بهرتے بهی کیوں اپنی بنی ہوئی چائے تو کبهی میں نے بهی نہیں پی -
  8. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    طوطے یاد آئے ہوں تو ض ضروری نہیں لگتا -
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    سینکڑوں بار میں بنا دیکهی چائے اچهی نہیں بنی بابا :cry:
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بابا یہ تهیں آج کی مشقیں -:winking:
  11. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تم جو آتے تو بات بن جاتی مسکراتے تو بات بن جاتی بن سکی کب مرے بنائے سے تم بناتے تو بات بن جاتی اپنی ان مست سی نگاہوں سے آ پلاتے تو بات بن جاتی ساتھ میرے کوئی مرا ہی شعر گنگناتے تو بات بن جاتی ہجر کو وصل بهی ضروری تها چهوڑ جاتے تو بات بن جاتی یوں کسی دن ہمارا رونا تم دیکھ پاتے تو بات بن جاتی...
  12. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    خواہشیں کتنا رلاتی ہیں مجهے حسرتیں کتنا ستاتی ہیں مجهے اب کہاں ہے جاگنا تقدیر میں اب کہاں نیندیں بهی آتی ہیں مجهے وحشتوں سے دشت کی تها بهاگتا شہر کی گلیاں ڈراتی ہیں مجهے میں چلا جاتا ہوں اپنے سے پرے اپنی ہی راہیں بلاتی ہیں مجهے یہ تمہاری آرزوئیں ہی تو اب دو گهڑی جینا سکهاتی ہیں مجهے...
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بے زبانی پہ سخت جانی ہے داستاں عشق کی سنانی ہے کیوں کریں ناز مت نصیبوں پر آنکھ میں اب کسی کی پانی ہے ؟ بات پیروں کو مت سمجھ آئے اللہ اللہ مری جوانی ہے زندگی جانتا تها میں جس کو وہ کسی خواب کی کہانی ہے خود سے کچھ دور جا کے بیٹها ہوں خاک میری بہت پرانی ہے شاعری کم سخن نہیں کرتے شاعری تک کی...
  14. ع

    عمر کو نقدِ جان سمجھا تھا

    نگاہیں پهیرنا گهبرانا میرا اترنا آپ کا مرجانا میرا ہوا اک کهیل اس 'اندازنیں' کا لگا کر دل یہاں پچهتانا میرا
  15. ع

    عمر کو نقدِ جان سمجھا تھا

    بہت شکریہ ۔ رات بیٹھا کِیا بہت ماتم رات اپنا بیان سمجھا تھا ۔
  16. ع

    رضا کے لئے ہی فنا ہوا کرتی ہے سزا کے لئے تو بچ رہنا مقصود ہے ۔

    رضا کے لئے ہی فنا ہوا کرتی ہے سزا کے لئے تو بچ رہنا مقصود ہے ۔
  17. ع

    اب کیا بچ رہا ؟

    اب کیا بچ رہا ؟
  18. ع

    انا بھی جاتی رہی ۔

    انا بھی جاتی رہی ۔
  19. ع

    عمر کو نقدِ جان سمجھا تھا

    خُود کو اپنے ہی جال میں دیکها خواب ایسا خیال میں دیکها میں نے خُوشیوں کا دَور بهی اپنے تیرے حُزن و ملال میں دیکها جب بهی دِیدار کو نظر تڑپی تجھ کو اپنے کمال میں دیکها کیسا حسن و جمال مَیں نے اور ایک حسن و جمال میں دیکها ہجر بهی دے سکا نہ وہ مرنا مر جو تیرے وصال میں دیکها اِک وہی شخص ہی نظر...
Top