کیا نظارہ کِیا ارضِ پامال کا
کیا پتہ چل گیا صورتِ حال کا ؟
یہ جو پیہم اندھیرے میں جھنکار ہے
بس اندھیروں کی آپس میں پیکار ہے
ایسے حالات دل جن پہ افسُردہ ہیں
کِس کو الزام دیں، سارے خود کردہ ہیں
فہمیدہ ریاض
پھر دِل ہے داغ مطلعِ خورشید دیکھ کر
از بسکہ یاد جلوۂ بالائے بام ہے
پھرکچھ صدائے پا سے دلِ مُردہ جی اُٹھا
پھر جلوہ ریز کون قیامت خرام ہے
حکیم مومن خان مومن
عنقا کی طرح خَلق سے عُزلت گزیں ہُوں میں
ہُوں اِس طرح جہاں میں کہ گویا نہیں ہُوں میں
ہُوں طائرِ خیال، نہ پر ہیں نہ میرے بال !
پر اُڑ کے جا پُہنچتا کہیں سے کہیں ہُوں میں
شیخ ابراہیم ذوق
مُجھے آتا ہی نہیں بس میں کِسی کے آنا
آؤں بھی تو، بَکفِ آبلہ دار آتا ہُوں
تُجھ سے چُھٹ کر بھی، تِرے سُرخیِ عارض کی قسم
چُپکے چُپکے تِرے دِل میں کئی بار آتا ہُوں
احمد ندیم قاسمی