غزلِ
احمد فراز
وحشتِ دِل، طَلَبِ آبلہ پائی لے لے
مجھ سے یا رب! مِرے لفظوں کی کمائی لے لے
عقل ہر بار دِکھاتی تھی جلے ہاتھ اپنے
دل نے ہر بار کہا، آگ پرائی لے لے
میں تو اُس صُبحِ درَخشاں کو توَنگر جانُوں
جو مِرے شہر سے کشکولِ گدائی لے لے
تو غنی ہے مگر اِتنی ہیں شرائط تیری
وہ محبّت جو ہمَیں راس...
غزلِ
شفیق خلش
تِنکوں کا ڈُوبتوں کو سہارا بتائیں کیا
پیشِ نظر وہ روز نظارہ بتائیں کیا
جی کیوں اُٹھا ہے ہم سے کسی کا بتائیں کیا
پُوچھو نہ بار بار خُدارا بتائیں کیا
تڑپا کے رکھ دِیا ہمَیں دِیدار کے لئے
کیوں کر لِیا کسی نے کِنارا بتائیں کیا
روئے بہت ہیں باغ کے جُھولوں کو دیکھ کر
یاد آیا...
مِرزا یاس، یگانہ،چنگیزی
بخت بیدار اگر سِلسِلہ جُنباں ہو جائے
شام سے بڑھ کے سَحر دست و گریباں ہوجائے
پڑھ کے دو کلمے اگر کوئی مُسلماں ہوجائے
پھر تو حیوان بھی دو دن میں اِنساں ہو جائے
آگ میں ہو جسے جلنا تو وہ ہندُو بن جائے
خاک میں ہو جسے مِلنا وہ مُسلماں ہو جائے
دُشمن و دوست سے آباد...
غزلِ
احمد فراز
چند لمحوں کے لئے توُ نے مسیحائی کی
پھر وہی میں ہُوں، وہی عمر ہے تنہائی کی
کِس پہ گُزری نہ شب ہجر قیامت کی طرح
فرق اتنا ہے، کہ ہم نے سخن آرائی کی
اپنی بانہوں میں سِمٹ آئی ہے وہ قوسِ قزح
لوگ تصوِیر ہی کھینچا کیے انگڑائی کی
غیرتِ عِشق بَجا، طعنۂ یاراں تسلِیم
بات کرتے ہیں...