غزل
(مرزا محمد رفیع دہلوی متخلص بہ سوداؔ)
چہرے پہ نہ یہ نقاب دیکھا
پروئے میں تھا آفتاب دیکھا
کیونکر نہ بِکُوں مَیں ہاتھ اُس کے
یوسفؑ کی طرح ، مَیں خواب دیکھا
کُچھ مَیں ہی نہیں ہُوں، ایک عالَم
اُس کے لیے یاں خراب دیکھا
بے جُرم و گناہ، قتلِ عاشِق
مذہب میں تِرے ثواب دیکھا
کُچھ ہووے تو ہو عدم...