آج پرانی راہوں سے، کوئی مجھے آواز نہ دے
درد میں ڈوبے گیت نہ دے، غم کا سسکتا ساز نہ دے
آج پرانی راہوں سے۔۔۔۔
ٹوٹ چکے سب پیار کے بندھن، آج کوئی زنجیر نہیں
شِیشَۂ دِل میں ارمانوں کی آج کوئی تصویر نہیں
اب شاد ہوں میں، آزاد ہوں میں
کچھ کام نہیں ہے آہوں سے
آج پرانی راہوں سے۔۔۔