دام فرقت کی اداسی کا لگاتے رہیے
بک نہ پائے تو ذرا مول گھٹاتے رہیے
یونہی الزام نہ اوروں پہ لگاتے رہیے
جالے قسمت پہ لگے خود بھی ہٹاتے رہیے
وقت کی تیز روی نے کئی رشتے چھینے
ساتھ چلنا ہے تو رفتار بڑھاتے رہیے
شور کرتی ہوئی دھڑکن کے سکوں کی خاطر
دل کی آواز میں آواز ملاتے رہیے
ہائے مشکل سے چراغوں...