نتائج تلاش

  1. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    غزل  شہرِ خاموش میں آواز لگاتے رہئے خوابِ غفلت سے مکینوں کو جگاتے رہئے قافلہ تاکہ بھٹک جائے نہ جنگل میں کہیں ظلمتِ شب میں چراغوں کو جلاتے رہئے نور پاکیزہ خیالات سے حاصل کرکے اپنے افکار کو پُر نور بناتے رہئے دوستی رب کا عطا کردہ خزانہ ہے کوئی آپ یہ دولتِ نایاب لٹاتے رہئے آہی جائے گی نظر...
  2. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    دام فرقت کی اداسی کا لگاتے رہیے بک نہ پائے تو ذرا مول گھٹاتے رہیے یونہی الزام نہ اوروں پہ لگاتے رہیے جالے قسمت پہ لگے خود بھی ہٹاتے رہیے وقت کی تیز روی نے کئی رشتے چھینے ساتھ چلنا ہے تو رفتار بڑھاتے رہیے شور کرتی ہوئی دھڑکن کے سکوں کی خاطر دل کی آواز میں آواز ملاتے رہیے ہائے مشکل سے چراغوں...
  3. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    اپنی آنکھوں میں مرا پیار سجاتے رہئے دل کی آواز میں آواز ملاتے رہئے دل کی تاریکی مٹی آپ کی یادوں سے مری آئینے عرض و سما میں بھی سجاتے رہئے نیند کو بانٹ دیا ھے حسیِن ٹکڑوں میں آپ خوابوں میں اسی طرح سے آتے رہئے آپ کی فکر میں اشعار ہیں شامل میرے اپنے گیتوں میں مرے راگ ملاتے رہئے منزلِ شوق...
  4. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    آگ نفرت کی جہاں بڑ ھکے بجھاتے رہیے بزمِ، الفت کی شب و روز سجاتے رہئے دل یہ کہتا ہے کہ محبوب نے آنا ہے ضرور نا اُمیدی ہے شرک،راہ سجاتے رہئے آپ کو آتا ہے ہنس ہنس کے ستانے کا ہنر ہم تڑپتے ہیں، لطفِ، آپ اٹھاتے رہئے ہم تو نیزے پہ سر اپنا بلند رکھتے ہیں، آپ زر کے لیئے سر ،اپنا جھکاتے رہیئے اپنی...
  5. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    آپ بھی سب سے دیا ملتے ملاتے رہیے حال دل کا یونہی بس سنتے سناتے رہیے درد کے سر میں کوئی تال ملاتے رہیے سانس ٹوٹے نہیں ہر تان نبھاتے رہیے خواب کی ریت پہ کچھ نقش بناتے رہیے نیند کی گلیوں کو ہر شام جگاتے رہیے دیکھنا بن کے محبت کی صدا گونجے گی دل کی آواز میں آواز ملاتے رہیے چاند کی چاہ...
  6. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    یکجا کاوش دل کی آواز میں آواز ملاتے رہیے آپ آئیں گے ہمیں یاد دلاتے رہیے تیری تصویر کے آگے بھی یہی کہتا ہوں دور بیٹھے ہوئے یوں ہاتھ ہلاتے رہیے دو گھڑی اور ٹھہر جائیے اے ساقیِ دل اپنے ہاتھوں سے ہمیں جام پلاتے رہیے خواب آنکھوں میں سمائے ہوئے بیدار رہیں رت جگا کرتے ہوئے رات...
  7. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    یکجا کاوش . . دل میں طوفان سہی نغمے سناتے رہیے آ ہی بیٹھے ہیں تو محفل کو ہنساتے رہیے غم کی دیوار پہ ہنستے ہوئے خوشیاں لکھکر درد جتنے ہیں محبت سے مٹاتے رہیے سردیاں لائی ہیں یادوں کے کٹیلے موسم دھوپ لمحوں میں یونہی دل کو جلاتے رہیے بھیگتی شب میں ستاروں کی الجھتی کرنیں چاند مدھم ہو تو ارمان...
  8. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    خوشیاں سب پر ہی سدا آپ لٹاتے رہیے راہ چلتے جو ملے اس کو ہنساتے رہیے زندگی تیرا بھروسہ ہی نہیں ہے اب تو روٹھے ہیں جو سبھی کو آپ مناتے رہیے کر لیا رب کو اگر راضی ملے گی جنت نیکیاں آپ سدا بس یوں کماتے رہیے سوچ کے خرچ کرو رب نے دیا ہے جو کچھ بوجھ کچھ مل کے غریبوں کا اٹھاتے رہیے دل کی...
  9. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    یکجا کلام قوم سوٸی ہے اسے آپ جگاتے رہیے اس کی بگڑی ہوٸی تقدیر بناتے رہیے اپنے محبوب کا یوں ناز اٹھاتے رہیے روٹھ جاٸے تو اسے خوب مناتے رہیے دل کہے جب بھی ذرا اور نیا کچھ کرلیں *”دل کی آواز سے آواز ملاتے رہیے“* اور رکھا ہے بھلا دنیا میں کیا اس کے سوا خود بھی ہنسیے اور زمانے کو ہنساتے رہیے...
  10. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    یکجا کلام شمع امید کی اب دل میں جلاتے رہیے صبحِ روشن کو سدا آپ بلاتے رہیے خواب پلکوں پہ یونہی روز سجاتے رہیے دل میں چاہت کا کوئی دیپ جلاتے رہیے گردشِ وقت کی الجھن میں الجھنا کیسا وقت کی چال پہ بس خود کو چلاتے رہیے ہجر کے خوف سے آزاد کرو خود کو ذرا پیار کے نغمے سدا ہونٹوں پر لاتے رہیے جو...
  11. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    یکجا کلام شہر یاراں کو سدا یونہی سجاتے رہیے پھول گلشن میں محبت کے کھلاتے رہیے کیا ضروری ہے کہ نفرت کریں دشمن سے یہاں امن اور پیار سے دنیا کو سجاتے رہیے چاہے جو کچھ ہو اندھیروں کو مٹانا ہے ضرور اپنے خوں سے بھی چراغوں کو جلاتے رہیے تجھ کو خالق نے عطا کی ہے جو طاقت اے دوست دکھ سے کمزوروں کو...
  12. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    یکجا غزل رب کے در پے سدا سر کو جھکا تے رہیے کر کے توبہ یوں گناہوں کو مٹاتے رہیے سیکھا ہم نے ہے ضیافت بھی نبی سے کرنا آئے دشمن کی ضیافت بھی نبھاتے رہیے ماں جو روٹھے تو قیامت سی لگے ہیں گھر میں ماں کی الفت کو سدا دل میں بساتے رہیے آگ نفرت کی لگی ہیں یہاں ہر دل میں دل کی آواز میں...
  13. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    یکجا کلام مل ہی جائے گی وفا، دام لگاتے رہیے اس دلِ سوختہ بازار کو لاتے رہیے کسی پتھر صفت سے ہاتھ ملاتے رہیے ضبط یونہی ذرا مضبوط بناتے رہیے تیری تشنہ لبی دریا کو بہت بھاتی ہے شدتِ پیاس ذرا اور بڑھاتے رہیے برق سے کہہ دیا ہے کہ تکلف نا ہو ذرا حسبِ خواہش مرا گھر آپ جلاتے رہیے جو غزل ایسی...
  14. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    یکجا کاوش اپنے حصے کا کوئی دیپ جلاتے رہیے روشنی سارے جہاں میں ہی پھلاتے رہیے آپ کی بات کوئی مانے یا کے نہ مانے آپ کا فرض ہے جو آپ نبھاتے رہیے ایک نہ ایک دن بن جائے گا گلدستہ بھ پھول گلشن میں نیا روز لگاتے رہیے دین اسلام کی جو حد ہے اسی میں رہ کر...
  15. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    دل کی آواز میں آواز ملاتے رہیئے دل جو کہتا ہے وہ ہر گز نہ دباتے رہئیے کیسے محبوب نہ مانے گا ذرا سوچیں تو اس ستمگر کو مسلسل ہی مناتے رہیئے زندگی ملتی ہے اک بار ہی انسانوں کو اس کو نفرت میں تو مت یار بتاتے رہیئے دیکھیں ایسا نہ کریں کچھ بھی تو ہو سکتا ہے غیر کو ہم سے نہ ہر روز ملاتے رہیئے...
  16. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    رزق محنت کا لٹیروں کو لٹاتے رہیئے ظالموں کی یوں ہی اوقات بڑھاتے رہیئے سر پہ مجبوروں کے بم پھینکئے فاتح بنیئے امن کے نام پہ شھروں کو جلاتے رہیئے آپ کے واسطے ہم تو ہیں غذا ئے مرغوب پیجیئے خون ۔ جگر جان کو کھاتے رہیئے آپ کا ساتھ تو تقدیر میں لکھا ہی نہیں عرض اتنی ہے کہ دل سازی کو آتے رہیئے...
  17. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    یکجا کلام دل کی آواز میں آواز ملاتے رہیے دل ملے یا نہ ملے ہاتھ ملاتے رہیے زخم دل کے سبھی حصوں کو چھپاتے رہیے زندگی کو سدا ہنس کر ہی نبھاتےرہیے غم سے پر ہےترے حالات مگر پھر بھی اپنے گفتارسے لوگوں کو ہنساتے رہیے سوچکے لوگ ہیں غافل ہے یہ زمانے سے اپنے افکار سے یوں روز جگاتے رہیے رب کی...
  18. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    یکجا کلام -دیپ الفت کے ہواؤں میں جلاتے رہیے درد اپنوں کا اسی طور بٹاتے رہیے -اپنی آ ہوں کے ترنّم کو بچاتے رہیے دل کی آواز میں آواز ملاتے رہیے -ٹوٹ جائے نہ کہیں جسم سے رشتہ جاں کا سازِ ہستی کو یونہی اپنے بجاتے رہیے -چار سو پھیلی ہے اک آتشِ نفرت دیکھو اپنا دامن انہی شعلوں سے بچاتے رہیے...
  19. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    یکجا کلام آگ نفرت کی محبت سے بجھا تے رہئے خرمن بغض و عداوت کو جلا تے رہیے بزم دنیا کو محبت سے سجا تے رہیے پھول الفت کے سدا یوں ہی کھلا تے رہیے تلخ جرعہ ہی پڑے گرچہ غموں کا پینا جام خوشیو ں کا زمانے کو پلا تے رہئے خوشبو ئے گل کی طرح ہم تو پہنچ جا ئیں گے خار راہوں میں مرے کتنے بچھا تے رہئے...
  20. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    یکجا کلام جھوٹا افسانہ سہی کچھ توسناتے رہئے بات جو سچ ہے اسے منہ پہ بتاتے رہئے تیر نظروں سے ہر اک وقت چلاتے رہئے دل ہو دیوانہ تو دیوانہ بناتے رہئے یونہی چلتے ہوئے ہو جائیں نہ پاؤں گھائل خود ہی پلکوں سے پڑےخار ہٹاتے رہئے خوف طوفان کا یوں دل سے نکالیں اپنے شمع اب بادِ مخالف میں جلاتے رہئے...
Top