نتائج تلاش

  1. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ایک نگر کے نقش بھلا دوں ایک نگر ایجاد کروں ایک طرف خاموشی کر دوں ایک طرف آباد کروں منزل شب جب طے کرنی ہے اپنے اکیلے دم سے ہی نام جو میں اب بھول چکا ہوں کیسے اس کو یاد کروں بہت قدیم کا نام ہے کوئی ابر و ہوا کے طوفاں میں نام جو میں اب بھول چکا ہوں کیسے اس کو یاد کروں جا کے سنوں آثار چمن میں سائیں،...
  2. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    دن اگر چڑھتا ادھر سے میں ادھر سے جاگتا حسن سارا مشرقوں کا ساتھ میرے جاگتا میں ملتا نہ اس سے اس ازل کی شام میں خواب ان دیوار و در کا دل میں کیسے جاگتا بے مثال باد گلشن جاگتا اس شوق کا رنگ جیسے دود کا رنگوں کے پیچھے جاگتا اب وہ گھر باقی نہیں پر کاش اس تعمیر سے ایک شہر آرزو آنکھوں کے آگے جاگتا چاند...
  3. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    خاک میداں کی حدتوں میں سفر جیسے حیرت کی وسعتوں میں سفر خوب لگتا ہے اس کے ساتھ مجھے وصل کی شب کی خواہشوں میں سفر اس نگر میں قیام ایسا ہے جیسے بے انت پانیوں میں سفر دیر تک سیر شہر خوباں کی دور تک دل کے موسموں میں سفر بیٹھے بیٹھے منیر تھک سے گئے کر کے دیکھیں گے ان دنوں میں سفر
  4. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    نام بے حد تھے مگر ان کا نشاں کوئی نہ تھا بستیاں ہی بستیاں تھیں پاسباں کوئی نہ تھا خرم و شاداب چہرے ثابت و سیار دل اک زمیں ایسی تھی جس آسماں کوئی نہ تھا کیا بلا کی شام تھی صبحوں، شبوں کے درمیاں اور میں ان منزلوں پر تھا جہاں کوئی نہ تھا ہر مکاں اک راز تھا اپنے مکینوں کے سبب رشتہ میرے اور جن کے...
  5. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا اک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا چھلکائے ہوئے چلنا خوشبو لب لعلیں کی اک باغ سا ساتھ اپنے مہکائے ہوئے رہنا اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے پردے میں چلے جانا شرمائے ہوئے رہنا اک شام کر سی رکھنا کاجل کے کرشمے سے اک چاند سا آنکھوں میں چمکائے ہوئے رہنا عادت ہی...
  6. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    نسل در نسل کے افکار غزل سے نکلا اتنی دیواروں سے میں اپنے عمل سے نکلا سایہ اشجار کہن سال کا جنت تھا مگر میں بھی کچھ سوچ کے اس خواب ازل سے نکلا دور تک پانی کے تالاب تھے ہنگام سحر شمس اس آب کے اک تازہ کنول سے نکلا وسعت شام میں سرخی میں سیاہی میں ہوا رنگ اک سب سے جدا دشت و جبل سے نکلا انت تھا جیسے...
  7. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    سایہ قصر یار میں بیٹھا میں تھا اپنے خمار میں بیٹھا اس کا آنا تھا خواب میں آنا میں عبث انتظار میں بیٹھا کوئی صورت نہیں ہے اس جیسی اس کو دیکھو ھزار میں بیٹھا اس کو خوشیوں سے خوف آتا ہے وہم کیا ذہن یار میں بیٹھا ہم بھی رستوں میں پھر رہے تھے منیر وہ بھی تھا راہگذار میں بیٹھا
  8. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کچھ وقت بعد اس سے جو نفرت ہوئی مجھے اس سے نئی طرح کی مسرت ہوئی مجھے ہے شرح و بست خواب جنوں اک محال کام مت پوچھیے جو اس میں اذیت ہوئی مجھے نسلوں کا فاصلہ ہے میرے ان کے درمیاں اس وقت جن بتوں سے محبت ہوئی مجھے سو پشت سے تھا پیشہ آباد سپہ گری کچھ شاعری ذریعہ عزت ہوئی مجھے کوئی تو ہے منیر جسے فکر ہے...
  9. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    اور بھی قصے ہیں جو میں داستاں کرتا نہیں اور بھی کچھ غم ہیں جن کو میں بیاں کرتا نہیں راز ہے جن کا امیں ہوں میں ہی بس اس دہر میں اس خبر کا میں کسی کو رازداں کرتا نہیں جو ہنر جس میں نہیں ہے مدعی اس کا ہے وہ کوئی اپنی اصل کو اپنا نشاں کرتا نہیں صبر اک طاقت ہے میری سختی ایام میں اس صفت سے آدمی غم میں...
  10. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    بے خیالی میں بس یونہی اک ارادہ کر لیا اپنے دل کے شوق کو حد سے زیادہ کر لیا جانتے تھے دونوں ہم اس کو نبھا سکتے نہیں اس نے وعدہ کر لیا میں نے بھی وعدہ کر لیا غیر سے نفرت جو پالی خرچ خود پر ہو گئی جتنے ہم تھے ہم نے خود کو اس سے آدھا کر لیا شام کے رنگوں میں رکھ کر صاف پانی کا گلاس آب سادہ کو حریف...
  11. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    وحدت سے کثرت کی طرف کثرت سے وحدت کی طرف دائم اک بے چینی ہے آخر کی حسرت کی طرف ایک مقام قیام کا ہے پچھم کی وسعت کی طرف رخ شہروں کی شام کا ہے صحرا کی وحشت کی طرف اک محصور صدا سی ہے بے حد چپ پربت کی طرف شاید چاند نکل آیا ہے دیکھ منیر اس چاہت کی طرف
  12. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    اک عالم ہجراں ہی اب ہم کو پسند آیا یہ خانہ ویراں ہی اب ہم کو پسند آیا بے نام و نشاں رہنا غریب کے علاقے میں یہ شہر بھی دلکش تھا تب ہم کو پسند آیا تھا لال ہوا منظر سورج کے نکلنے سے وہ وقت تھا وہ چہرہ جب ہم کو پسند آیا ہے قطع تعلق سے دل خوش بھی بہت اپنا اک حد ہی بنا لینا کب ہم کو پسند آیا آنا وہ...
  13. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ساری زمین سارا جہاں راز ہی تو ہے یہ بود و ہست کون مکاں راز ہی تو ہے ہے آب اپنی وسعت لا حد سے ایک راز خواب گران کوہ گراں راز ہی تو ہے کرتا ہوں میں بیاں جو کبھی اپنے شعر میں شہر خیال حسن راز بتاں تو ہی تو ہے آنا رتوں کا جا کے کوئی راز ہے عجیب نخل بہار و برگ خزاں راز ہی تو ہے ہے کس کے انتظار میں بے...
  14. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    زندہ رہیں تو کیا ہے جو مر جائیں ہم تو کیا دنیا سے خامشی سے گزر جائیں ہم تو کیا ہستی ہی اپنی کیا ہے زمانے کے سامنے اک خواب ہے جہاں میں بکھر جائیں ہم تو کیا اب کون منتظر ہے ہمارے لیے وہاں شام آ گئی ہے لوٹ کے گھر جائیں تو ہم کیا دل کی خلش تو ساتھ رہے گی تمام عمر دریائے غم کے پار اتر جائیں ھم تو کیا
  15. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ردا اس چمن کی اڑا لے گئی درختوں کے پتے ہوا لے گئی جو صرف اپنے دل کے ٹھکانوں میں تھے بہت دور ان کو صدا لے گئی چلا میں صعوبت سے پر راہ پر جہاں تک مجھے انتہا لے گئی گئی جس گھڑی شام سحر وفا مناظر سے اک رنگ سا لے گئی نشاں اک پرانا کنارے پہ تھا اسے موج دریا بہا لے گئی منیر اتنا حسن اس زمانے میں تھا...
  16. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    میری ساری زندگی کو بے ثمر اس نے کیا عمر میری تھی مگر اس کو بسر اس نے کیا میں بہت کمزور تھا اس ملک ہجرت کے بعد پر مجھے اس ملک میں کمزور تر اس نے کیا راہبر میرا بنا گمراہ کرنے کے لیے مجھ کو سیدھے راستے سے در بدر اس نے کیا شہر میں وہ معبتر میری گواہی سے ہوا پھر مجھے اس شہر میں نا معبتر اس نے کیا...
  17. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ہر مشکل موسم کی حد پر ` شروع بہار کے ہیں آثار سبز ہوئے انجیر کے پتے سبز ہوئی پیپل کی قطار ہری ہری چلمن کے پیچھے اڑتا ہے سرخی کا غبار ایک قدیم زمانہ سا ہے اینٹوں کی اونچی دیوار اوٹ میں اک سنسان جگہ کی لیے ہوئے کلیوں کے ہار کھڑی ہے اک آسان بہار
  18. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ایک اُمّت کے گزرنے کے بعد کا وقت ` وہ عہد جو دھندلا گیا اک چاند جو گہنا گیا وہ ساتھ اپنے لے گیا اپنی روائے دل کشا رستے دکھاتی روشنی گہری کشش موجودگی ہونے کی مستی سے بھرے رشتے گمان و لمس کے اب اصل تو باقی نہیں اس کا یقیں باقی نہیں اک نقل جیسے اس کی ہے بے روح جیسی کوئی شے یہ درمیاں کے سلسلے الجھے...
  19. عرفان سرور

    ناعمہ کا چائے خانہ (2)

    پنڈی ،اسلام آباد کے قر یب ہے
  20. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    شکوہ کریں تو کس سے شکایت کریں تو کیا اک رائیگاں عمل کی ریاضت کریں تو کیا جس شے نے ختم ہونا ہے آخر کو ایک دن اس شے کی اتنے دکھ سے حفاظت کریں تو کیا حرف دروغ غالب شہر خدا ہوا شہروں میں ذکر حرف صداقت کریں تو کیا معنی نہیں منیر کسی کام میں یہاں اطاعت کریں تو کیا ہے، بغاوت کریں تو کیا
Top