غزل برائے اصلاح
تضمین بر شعرِ غالب
ملائک کا سر واں پہ خم دیکھتے. ہیں
،،،،جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں،،،
ہے احساس محشر کے فتنے کا ہوتا
تری چال ہم جو صنم دیکھتے ہیں
یہ ٹھپّا ہے دنداں کا عارض پہ کیوں کر
تھا غیر آیا رب کی قسم دیکھتے ہیں
کی ہے پیش دستی رقیبوں نے شاید
کہ گردن تری آج خم دیکھتے...
کا سوزن د بنڑو راوڑے تار د زلفوں
اگر تو ابرو کی سوئی اور زلف کی تار کا دھاگا لے آئے
د رحمن د زڑگی زخم با رفو کڑے
پھر کہیں جا کے تو رحمن کے چاک دل کی رفو کر پائے گا
عبدالرحمن بابا
کا یو زلے تورے زلفے کے پریشانے
اگر تو ایک بار اپنی کالی زلفوں کو پریشاں کردے
خاکستر بہ پہ چمن کے کشمالو کڑے
تو پھر چمن میں کشمالو( ایک کالے رنگ کا۔پھول) بھی خاکستر ہوجاے
کا دے وشی ملاقات د سروِ قد
،،،، اگر تیری ملاقات اس سرو قد سے ہوجائے
د فاختے پہ سیر بہ چغے پہ کوکو کڑے
پھر تو فاختے کی طرح شور مچاتا پھرے گا کہ،، کو کو،، کہاں ہے کہاں ہے