کیا یہ کم ہے کہ ترے حسن کی رعنائی سے
میں نے وہ شمعیں جلائیں ہیں کہ مہتاب نثار
تیرے پیمانِ وفا سے مرے فن نے سیکھی
وہ دل آویز صداقت کہ کئی خواب نثار
تیرے غم نے مرے وجدان کو بخشی وہ کسک
مرے دشمن مرے قاتل ، مرے احباب نثار
واہہہہہہہہہہہ
تیرے پیمانِ وفا سے مرے فن نے سیکھی
وہ دل آویز صداقت کہ کئی خواب...