لِلّٰہ الحمد، کہ دِل شُعلہ فشاں ہے اب تک
پیر ہے جسم، مگر طبع جواں ہے اب تک
برف باری ہے مہ و سال کی سر پر ،لیکن
خُون میں گرمئ پہلوُئے بُتاں ہے اب تک
سر پہ ہر چند مہ و سال کا غلطاں ہے غُبار
فکر میں تاب و تب کاہکشاں ہے اب تک
کب سے نبضوں میں وہ جھنکار نہیں ہے، پھر بھی
شعر میں زمزۂ آبِ رَواں ہے اب...