پورا شعر یہ ہے
لوں وام بختِ خفتہ سے یک خوابِ خوش ولے
غالبؔ یہ خوف ہے کہ کہاں سے ادا کروں
وام قرض۔
بخت نصیب
خفتہ سویا ہوا
خواب خوش اچھی نیند
غالب کہتے ہیں میرا بخت سو گیا ہے یعنی میں بد نصیب ہوں۔ مجھے راتوں کو نیند نہیں آتی تو سوچا کہ اپنے سئے ہوئے نصیب نیند ادہار لے لوں مگر پھر یہ خیال...