نتائج تلاش

  1. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : آ رہی ہیں آج یادیں اپنے گاؤں کی مجھے

    بہت شکریہ برادر۔۔۔ کچھ اشعار میں مجھے اب بھی لگ رہا ہے کہ میں صحیح سے اپنا مدعا بیان نہیں کر پایا۔۔۔ آپ تھوڑی رہنمائی کر دیجئے۔۔۔ کربلا سے آنے والے جوتیاں اپنی اتار چاہئے ہے دھول تیرے دونوں پاؤں کی مجھے کیا اس شعر کا دوسرا مصرعہ درست ہے۔۔۔ کیا لفظ " دونوں " صرف بھرتی کا تو نہیں لگ رہا ؟؟؟ ان...
  2. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : آ رہی ہیں آج یادیں اپنے گاؤں کی مجھے

    بہت شکریہ سر۔۔۔ معذرت آخری جملے کی تھوڑی وضاحت کر دیں کم علمی کی وجہ سے سمجھ نہیں پایا۔۔۔
  3. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : آ رہی ہیں آج یادیں اپنے گاؤں کی مجھے

    بہت شکریہ برادر۔۔۔ سلامت رہیں۔۔۔ یہ مصرعہ دیکھئے۔۔۔ چاہئے ہے دھول تیرے دونوں پاؤں کی مجھے
  4. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : آ رہی ہیں آج یادیں اپنے گاؤں کی مجھے

    جناب محترم محمّد احسن سمیع :راحل: "آ رہی ہیں آج یادیں اپنے گاؤں کی مجھے " "کیوں ؟ " "ضرورت ہے بزرگوں کی دعاؤں کی مجھے " یا اس طرح کیوں آ رہی ہے یاد گاؤں کی مجھے ؟ کیا ضرورت ہے بزرگوں کی دعاؤں کی مجھے ؟ میں اٹھا کر ایک پودا دشت میں پھرتا رہا تھی ضرورت دھوپ کی اسکو تو چھاؤں کی مجھے خواب میں...
  5. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : آ رہی ہیں آج یادیں اپنے گاؤں کی مجھے

    یہ مکالمہ ہے اس لے واوین کا استعمال کیا۔۔۔ پہلا بندہ کہتا ہے۔۔۔ آرہی ہیں آج یادیں اپنے گاؤں کی مجھے دوسرا پوچھتا ہے کیوں ؟ پھر پہلا جواب دیتا ہے ضرورت ہے بزرگوں کی دعاؤں کی مجھے اگر پہلے مصرعے یاد لانے کی کوشش کریں تو مصرعے یوں نکل کر آتے ہیں جو پہلے مصرعے کی طرح رواں نہیں۔۔۔ یادیں یعنی جمع کا...
  6. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : آ رہی ہیں آج یادیں اپنے گاؤں کی مجھے

    السلام علیکم! سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی اصلاح فرمائیں۔۔۔ فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن "آ رہی ہیں آج یادیں اپنے گاؤں کی مجھے " "کیوں ؟ " "ضرورت ہے بزرگوں کی دعاؤں کی مجھے " میں اٹھا کر ایک پودا دشت میں پھرتا رہا تھی ضرورت دھوپ کی اسکو تو چھاؤں کی مجھے خواب...
  7. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : کسی شب یہ کہتے ہوئے ہم ملیں گے

    بہت بہت شکریہ استاد محترم۔۔۔
  8. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    غزل ہم کو دو انصاف فقط اب بات نہیں آزادی کی میں نہیں کہتا یہ ہے رائے میری پوری وادی کی وہ دن دور نہیں جب پنچھی پنجرا توڑ کے نکلیں گے اور اڑیں گے آزاد ہوا میں ، بات ہو گی آزادی کی ان سب بچیوں پر تعلیم کے دروازے تب بند ہوئے گاؤں کی جب اک پڑھی لکھی لڑکی نے بھاگ کے شادی کی تم نے بڑی آزادی کر لی...
  9. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: کہوں بات جو میرے سردار کھل کر

    بہت شکریہ بھائی۔۔۔ تدوین کر دی۔۔۔ پہلے شعر دیکھ لیتا ہوں۔۔۔ حذف کرنا پڑا تو دیر نہیں لگاؤ گا
  10. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: کہوں بات جو میرے سردار کھل کر

    غزل کروں بات تجھ سے جو سردار کھل کر گلے آ پڑے گی یہ دستار کھل کر بہت جلد وہ چھوڑ جائے گا مجھکو نظر آ رہے ہیں اب آثار کھل کر اشاروں میں باتیں ، مناسب نہیں ہے کیا کر محبت کا اظہار کھل کر مرے ساتھ ہیں میری ماں کی دعائیں مجھے راستہ دے گی دیوار کھل کر تری ہر خبر ہے مرے پاس ، جیسے پڑا ہو مرے آگے...
  11. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: کہوں بات جو میرے سردار کھل کر

    اس شعر کو یوں کر دیا ہے تری ہر خبر ہے مرے پاس ، جیسے پڑا ہو مرے آگے اخبار کھل کر
  12. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: کہوں بات جو میرے سردار کھل کر

    یہ کیسا ہے ؟؟؟ یہ رمز و کنایہ مناسب نہیں ہے کیا کر محبت کا اظہار کھل کر
  13. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    بحر متقارب کے مزاحف میں لیں تو یہ بحر اس طرح ہے۔۔۔ فعل فعول فعول فعول فعول فعول فعول فعول فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فاع
  14. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    یہ دیکھئے محترم ہم کو دو انصاف فقط اب بات نہیں آزادی کی میں نہیں کہتا یہ ہے رائے میری پوری وادی کی وہ دن دور نہیں جب پنچھی پنجرا توڑ کے نکلیں گے اور اڑیں گے آزاد ہوا میں ، بات ہو گی آزادی کی ان سب بچیوں پر تعلیم کے دروازے تب بند ہوئے گاؤں کی پڑھّی لکھّی لڑکی نے جب بھاگ کے شادی کی لٹ چکے تھے...
  15. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: کہوں بات جو میرے سردار کھل کر

    محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب وٹس ایپ پر ایک گروپ تشکیل دیا ہے۔ اگر آپ کو اچھا لگے تو ضرور جوائن کیجئے۔۔۔ علم عروض از عمران سرگانی
  16. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: کہوں بات جو میرے سردار کھل کر

    اضافہ دیکھیے میں نفرت کروں یا کروں میں محبت ہمیشہ میں کرتا ہوں اظہار کھل کر ترے پاس دنیا کی خبریں ہیں ، جیسے پڑا ہو مرے آگے اخبار کھل کر
Top