اس سے پہلے کہ زندگی کے غم
درد سہنے کی حد سے ہوں باہر
اس سے پہلے کے نبض رُک جائے
رت جگے میں وہ تھام کے ساغر
بادہ نوشی میں ڈُوب جاتا ہے
ہو کے مدہوش چند لمحوں میں
بازو تکیہ بنا کے سو جانا
اور جھٹکتے ہوئے خیالوں کو
نیند کی وادیوں میں کھو جانا
اس کے آلام کو بھلاتا ہے
گرچہ امکان یہ ہے پینے میں
کہ...