کیا ہے وعدہ انہوں نے دیکھیے کیا ہو
یہاں صبر و تحمل آج ہی سے ہو نہیں سکتا
چمن میں ناز بلبل نے کیا جب اپنے نامے پر
چٹک کر غنچہ بولا کیا کسی سے ہو نہیں سکتا
نہ رونا ہے طریقہ کا نہ ہنسنا ہے سلیقہ کا
پریشاں میں کوئی کام جی سے ہو نہیں سکتا
یہاں صبر و تحمل آج ہی سے ہو نہیں سکتا
چمن میں ناز بلبل نے کیا جب اپنے نامے پر
چٹک کر غنچہ بولا کیا کسی سے ہو نہیں سکتا
نہ رونا ہے طریقہ کا نہ ہنسنا ہے سلیقہ کا
پریشاں میں کوئی کام جی سے ہو نہیں سکتا
جو ہو سکتا ہے اس سے وہ کسی سے ہو نہیں سکتا
مگر دیکھو تو پھر کچھ آدمی سے ہو نہیں سکتا
الگ کرنا رقیبوں کا الٰہی تجھ پہ آساں ہے
مجھے مشکل کہ میری بیکسی سے ہو نہیں سکتا
محبت میں کرے کیا کچھ کسی سے ہو نہیں سکتا
مرا مرنا بھی تو میری خوشی سے ہو نہیں سکتا