اردو محفل فورم

مریم افتخار
مریم افتخار
غزل سنیں:

جو ہو سکتا ہے اس سے وہ کسی سے ہو نہیں سکتا
مگر دیکھو تو پھر کچھ آدمی سے ہو نہیں سکتا

الگ کرنا رقیبوں کا الٰہی تجھ پہ آساں ہے
مجھے مشکل کہ میری بیکسی سے ہو نہیں سکتا

محبت میں کرے کیا کچھ کسی سے ہو نہیں سکتا
مرا مرنا بھی تو میری خوشی سے ہو نہیں سکتا
مریم افتخار
مریم افتخار
کیا ہے وعدہ انہوں نے دیکھیے کیا ہو
یہاں صبر و تحمل آج ہی سے ہو نہیں سکتا

چمن میں ناز بلبل نے کیا جب اپنے نامے پر
چٹک کر غنچہ بولا کیا کسی سے ہو نہیں سکتا

نہ رونا ہے طریقہ کا نہ ہنسنا ہے سلیقہ کا
پریشاں میں کوئی کام جی سے ہو نہیں سکتا
مریم افتخار
مریم افتخار
علاج درد دل تم سے مسیحا ہو نہیں سکتا
تم اچھا کر نہیں سکتے میں اچھا ہو نہیں سکتا

خدا جب دوست ہے اے داغؔ کیا دشمن سے اندیشہ
ہمارا کچھ کسی کی دشمنی سے ہو نہیں سکتا

(داغ دہلوی)
یاز
یاز
کیوں اتنا بے بس ہے داغ کہ آج
پانی نہیں ہے، برتن دھو نہیں سکتا
وغیرہ
مریم افتخار
مریم افتخار
میں سوچ رہی تھی سونے والی ایموجی آئے گی، لیکن یہاں تو شاعر کی زمین میں کھدائی چل رہی ہے!!!
محمداحمد
محمداحمد
کیوں اتنا بے بس ہے داغ کہ آج
پانی نہیں ہے، برتن دھو نہیں سکتا
وغیرہ

میں داغ کو یاز پڑھ گیا۔ :)
سید عاطف علی
سید عاطف علی
اب آپ ایک مصرع یوں پڑھیں گے۔
اگر نہ آگ لگا دوں تو یاز نام نہیں۔
Top