غزل
مجھ پہ وہ اعتبار کرتا ہے
دل تو کیا جاں نثار کرتا ہے
چشمِ تر میں سوال رکھتا ہے
لگتا ہے مجھ سے پیار کرتا ہے
جب بھی آتا ہے سامنے میرے
خود کو گھنٹوں تیار کرتا ہے
آنکھ بھر کے وہ دیکھتا ہے جب
تیر نظروں کے پار کرتا ہے
جب وہ ملتا ہے مجھ کو سپنے میں
مجھ کو بانہوں کا ہار کرتا ہے
اکرم خاور کوئٹہ پاکستان