ایک شعر اور مجہول سا ہے
اب نہ جانے کی کوئی صورت ہے
کشتیاں سب جلا کے آیا ہوں
پہلا مصرع وہ مطلب نہیں دیتا جو مطلوب ہے
واپسی کی کوئی سبیل نہیں
یا
اب تو جانے کا راستہ ہی نہیں
قسم کا مصرعہ بہتر ہو گا
باقی درست ہے
اب نہ جانے کی کوئی صورت ہے
کشتیاں سب جلا کے آیا ہوں
پہلا مصرع وہ مطلب نہیں دیتا جو مطلوب ہے
واپسی کی کوئی سبیل نہیں
یا
اب تو جانے کا راستہ ہی نہیں
قسم کا مصرعہ بہتر ہو گا
باقی درست ہے
اچھی غزل ہے ماشاء اللہ.۔ دو ایک اغلاط ہیں، بس!
مطلع میں قافیہ بدل دیا جائے کہ ایطا کا سقم ہے۔ دونوں قوافی 'لا' پر ختم ہو رہے ہیں جب کہ صرف الف پر ختم ہونے والے قوافی کا نظام ہے۔
اب نہ ہوگی فکر مجھے کوئی
اپنا سب کچھ لٹا کے آیا ہوں
.. فکر کے کاف پر زبر کے ساتھ باندھا گیا ہے، یہ درست تلفظ نہیں کاف ساکن ہوتا ہے۔
اب تو کوئی بھی مجھ کو فکر نہیں
بہتر مصرع ہو گا