بچوں کی شاعری تو پڑھیں، آپا۔ غضب کا لکھنے لگے ہیں۔ سچ مچ خود پر ترس آتا ہے اور ان پر رشک۔ گو اس بات کا یقین نہیں کہ زمانے ان کی قدر کرے گا مگر مجھ جیسوں کے لیے تو ان کا کلام عبرت کے تازیانوں سے کم نہیں!
یہ عبرت کا نہیں شکر کا مقام ہے کہ آج بھی ادب کو زندہ رکھنے والے افراد موجود ہیں ورنہ بے ادبی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ دم گھٹتا ہے. اللہ ان کے قلم میں برکت دے آمین
جو حیثیت آپ کی ہے کوئی اُس کی گرد کو بھی نہیں پا سکتا ۔
آپ راحیل فاروق ہیں ۔ اور راحیل فاروق اب کسی شخصیت کا نہیں بلکہ ایک سٹینڈرڈ اور ایک مرتبے کا نام ہے ۔ یہ بچے اسی سٹینڈرڈ کو سامنے رکھ کے جوان ہوئے ہیں ۔ یہ آپ کے باعث ِ فخر ہونا چاہیے ۔