اردو محفل فورم

عثمان
عثمان
ہاہاہا
راحیل فاروق
راحیل فاروق
پروفیسر صاحب کو چاہیے تھا کہ موصوفہ کے دلائل اجمالاً بتا دیتے یا کم از کم اس جریدے کا ربط ہی دے دیتے جس میں اس نے مقالہ چھپوایا ہے۔ دیکھیں تو سہی لڑکی اتنی دلیر ہو کیسے گئی۔ کہتی کیا ہے آخر؟
آپ ہی ربط مہیا کر سکیں تو عنایت!
arifkarim
arifkarim
ام جہادہ
arifkarim
arifkarim
اسلامی سائنس کا شاہکار، چپٹی زمین، بندروں سے ارتقا
آصف اثر
آصف اثر
یہ بھی کوئی دہریہ ہے۔ ہرغلط بات اسلام سے جوڑنے کے لیے بےتاب ہے۔ یہاں اس پر زور دینا کہ قرآن کے حوالے دیے کیا معنی رکھتی ہے؟
قرآن میں کہاں لکھا ہے کہ زمین چپٹی ہے؟
قرآن میں ستاروں کا زمین کے لیے بطور حسن کیا غلط ہے؟
کیا ستاروں سے دشت وبحر میں راہنمائی نہیں لی جاتی؟ یہ تو فلکیات کا ایک ادنی طالب علم بھی سمجھ سکتاہے۔
قرآن میں کہاں لکھا ہے کہ طوفانِ نوح پوری کی پوری دنیا میں آیا تھا؟
آصف اثر
آصف اثر
کون سی آیات اور احادیث میں زمین کو کائنات کا مرکز لکھا ہے؟
یہ بھی کوئی فارغ انسان تھا جو ایک مضحکہ خیز مقالے کو اتنی اہمیت دے رہا ہے ۔ اسلام کے لیے چھپا ہوا بغض اور کینہ واضح ہے۔
جو ”نجم“اور ”شہابِ ثاقب“ میں فرق نہ کرسکے اس کی کم علمی پر بحث اپنا وقت ضائع کرنا ہے۔
arifkarim
arifkarim
آصف اثر سورج گرم پانی میں غروب ہوتا ہے قرآن و حدیث دونوں جگہ موجود ہے: سورہ الکہف آیت ۸۶ اور سنن ابو داؤد حدیث ۳۹۹۱
راحیل فاروق
راحیل فاروق
عارف صاحب، مجھے تو یہ آیت نہیں ملی۔ ربط دے سکیں کسی ویب گاہ پر اس کا تو عنایت!
راحیل فاروق
راحیل فاروق
مل گئی۔ یہ آیت چھیاسی ویں ہے۔ مجھے چوراسی کا شبہ ہوا تھا۔ معذرت۔
بقیہ جواب ٹکڑوں میں لکھتا ہوں۔
راحیل فاروق
راحیل فاروق
قرآن کہتا ہے کہ جب جنابِ ذوالقرنین مغرب میں پہنچے تو سورج کو سیاہی مائل گارے کے چشمے میں ڈوبتے پایا۔ اگر آپ قرآن کے اپنی بابت ادعا پر غور فرمائیں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ قرآن جابجا خود کو بلیغ کہتا ہے۔ اور بلاغت سے اس سے زیادہ بعید کچھ نہیں کہ بات کو منطقی طور پر بیان کیا جائے۔
راحیل فاروق
راحیل فاروق
لہٰذا کوئی بھی شخص جو قرآن کا معمولی سا بھی فہم رکھتا ہے جانتا ہے کہ یہ محض ایک ادبی اور استعاراتی بیان ہے۔ ایک تصویر کھینچی گئی ہے کہ گویا سورج کیچڑ میں لتھڑ گیا ہے۔
مجھے افسوس کے ساتھ تسلیم کرنا پڑے گا کہ آپ ہی نہیں مسلمانوں کی احمق اکثریت بھی اسے لفظاً ہی قبول کرنے پر مصر ہو گی۔ حالانکہ یہ ایسا ہی بےمحل ہے جیسے کوئی میراثی ڈارون کی ابتدائے انواع کی کتاب کو اس کی موسیقیت کے لحاظ سے جانچنے کی کوشش کرے۔
آصف اثر
آصف اثر
عارف قرآن میں جو الفاظ ہیں وہ اس طرح ہیں۔ حتیٰ إذا بلغ مغرب الشمس وجدھا تغرب فی عین حمۂة ووجدعندھا قوما۔
ترجمہ: یہاں تک کہ جب پہنچا (ذوالقرنین) سورج ڈوبنے کی جگہ، پایا کہ وہ ڈوب رہاہے ایک دلدل کے چشمے میں اور پایا اس کے پاس لوگوں کو ۔
یہ تو عقلِ سلیم کی بات ہے جب سورج کسی مخزنِ آب کے اس پارغروب ہورہاہو تو گویا وہ پانی میں ڈوبتا محسوس ہوتاہے۔ یہ منظر تو ہم یہاں کراچی میں ساحلِ سمندر پر ہر روز دیکھتے ہیں۔
آصف اثر
آصف اثر
دوسری بات یہ کہ کیا عرب کو اس وقت یہ نہیں معلوم تھا کہ سورج کی تپش سے پانی بخارات میں تبدیل ہوکر اُڑ جاتاہے۔ پس اگر سورج چشمے ”ہی میں“ اتررہاہوتا تو کیا چشمے (یا سمندر وغیرہ) کا پانی باقی رہتا؟
آصف اثر
آصف اثر
تیسری بات یہ کہ ایک قوم کیوں کر سورج کے اتنے قریب رہ سکتی ہے؟
جن لوگوں نے یہ اعتراض اُٹھایا ہے ان کو اپنی عقل پر ماتم کرنا چاہیے۔
Top