ہاں، یار۔ اردو میں تو واقعی نہیں ہے۔ اصل میں ابو بتایا کرتے تھے۔ کسی قوالی میں سنا تھا انھوں نے۔ ہم نے رٹ لیا۔
کچے پاپڑ پکے پاپڑ کی مشق بھی خوب کہی۔ میری مراد اسی دوسرے غوطۂِ زبان سے تھی۔
ہاضمے کے لیے مفید ہے۔ پھوڑے پھنسیوں سے توجہ مبذول کروانے کے بھی کام آتا ہے۔ چھوٹے بچوں کو سنایا جائے تو وہ اور ان کے ماں باپ قہقہے مار کے ہنستے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔
مذاق بر طرف، اس قسم کے جملوں کا اصل مقصد زبان یعنی جیبھ کو کسی بولی کے مخصوص آہنگ کے لیے تیار کرنا ہوتا ہے۔ انگریزی میں اس قسم کے فقرات بہت ملتے ہیں، غیرملکیوں کو باقاعدہ سکھائے جاتے ہیں اور بولنے کی مشق میں کافی فائدہ بھی دیتے ہیں۔