ایک صاحب بھاگے بھاگے جا رہے تھے، ان کو پکڑنے کے لیے ایک اور صاحب ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے تھے۔ پولیس کانسٹیبل نے دونوں کو دھر لیا اور پوچھا، ماجرا کیا ہے؟ پیچھا کرنے والے صاحب یوں گویا ہوئے، "کم بخت اپنی پچاس غزلیں سنا گیا، اور میری ایک سننے پہ بھی آمادہ نہیں"۔
یہی تو المیہ ہے، فرقان بھائی۔ یہ لطیفہ بھگوڑوں نے بھی سن رکھا ہے اور ہم نے بھی۔ ہاتھ پھر بھی ہو گیا۔ تابش بھائی کا قصور ہے سارا۔ ہماری خواہش ہے کہ آئندہ مشاعرے الٹے شروع کیے جائیں۔ یا کم از کم پہلے پڑھنے والے شعرا کا شناختی کارڈ نمبر لکھ لیا جائے۔ D:
فکر کاہے کی ۔ میں نے بھی سوچ رکھا ہے کہ ۔۔۔۔ جو جو دکھیں گے آخر تک ۔ ان کی شاعری ڈیزائن ہو گی ۔ اردو محفل فیس بک پر شئیر ہو گی ۔ اور بھگوڑے پھر پچھتائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں