سدرہ نور

کوائف نامے کے مراسلے حالیہ سرگرمی مراسلے تعارف

  • چارہ گر، ہار گیا ہو جیسے اب تو مرنا ہی دَوا ہو جیسے مُجھ سے بچھڑا تھا وہ پہلے بھی مگر اب کے یہ زخم نیا ہو جیسے
    لگتا نہیں دل مرا اجڑے دیار میں کس کی بنی ہے عالم نا پائیدار میں عمر دراز مانگ کے لائے تھے چار دن دو آرزو میں دو انتظار میں
    یاز
    یاز
    خوب۔
    بلبل کو باغباں نہ صیاد سے گلہ
    قسمت میں قید تھی لکھی فصلِ بہار میں
    محمد ریحان قریشی
    محمد ریحان قریشی
    یہ آرزو والا شعر سیماب اکبر آبادی کا ہے۔
    سلسلہ تیری میری باتوں کا پسِ پردہ ہے جو بھی جاری ہے پردہ اٹھا تو آگہی ہو گی پردہ داری ہی پردہ داری ہے
    ہنس کے آپ جھوٹ بولتے ہیں دل میں کتنی مٹھاس گھولتے ہیں دنیا کتنی حسین لگتی ہے آپ جب مسکرا کر بولتے ہیں
  • لوڈ ہو رہا ہے…
  • لوڈ ہو رہا ہے…
  • لوڈ ہو رہا ہے…
Top