احمد بھائی اگر پٹاری کھول کر بیٹھ گیا تو گردشِ ایام کا سانپ دکھا نہیں پاؤں گا، سمجھانے کے لیئے ایک شعر لکھتا ہوں ؎ حال مرا نہ پوچھئے – میں جو کہوں – سو کیا کہوں؟ دل ہے سو ریش ریش ہے ، سینہ سو داغ داغ ہے