نیرنگ خیال تو میرے خیال سے اس طرزِ فلر سے جان چھڑ ا ہی لیں، ویسے بھی یہ سسٹم کافی حد تک غیر اسلامی ہے۔ لیکن اس سسٹم میں گھسے بغیر یہ کام کریں، ورنہ یہ سسٹم آپ اس کو اندر رہ کر تبدیل نہیں کر سکتے۔۔
کسی بھی چیز کو بدلنے کے لیے اس کے اندر اترنا ضروری ہے۔ باقی باتوں سے متفق ہوں۔
لے کے اس پار نہ جائے گی جدا راہ کوئی
بھیڑ کے ساتھ ہی دلدل میں اترنا ہوگا
آہا، بات وہیں آ گئی، ہم لوگوں میں شعور ہی نہیں ہے ابھی۔
ٹریفک کے قوانین، کوڑا کرکٹ و غیرہ پھینکنا، عوامی چیزوں کا استعمال، یہ سب ہمارے شعور کا درجہ بیان کرتی ہیں۔
یہ ایک طویل بحث ہے عباس اعوان صاحب۔ کسی قوم میں نظریاتی و معاشرتی شعور بیدار ہونے میں نسلوں کا دورانیہ درکار ہوتا ہے۔ ایک تسلسل چاہیے تربیت میں۔ تب جا کر معاشرتی شعور برابری کی سطح پر بیدار ہوتا ہے۔ اب بدقسمتی کہہ لیجیے کہ اسلاف نے اس ضمن میں کچھ سنجیدہ کوششیں نہیں کیں۔
اگر ہمارے اسلاف سے کوئی کوہتاہیاں ہو ئی ہیں تو کیا اُن کو سدھارنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے ؟
اگر آپ اپنے سے فورآ بعد آنے والی نسل کی بہترین تربیت کریں تو ہم ایک بہترین پاکستان سے صرف ایک نسل دُور ہیں۔۔۔