@نیرنگ خیال : کرتا ہے نا۔ ایک چینل پر ایک دن ایک 'ٹارزن صاحب' کسی جنگل بیابان میں سوکھی گھاس اور لکڑیاں جلا کر منگل سے بدھ ، جمعرات بلکہ جمعہ کر بیٹھے تھے۔ D-: -D-:
نہیں جی۔ پاکستان کا ہی ایک کوکنگ چینل تھا۔ ویسے اس کو بھی ڈسکوری چینل کا نام دیا جا سکتا ہے کیونکہ ایسا ایسا ٹیلنٹ ڈسکور کرتے ہیں کہ بندہ حیران رہ جائے۔ اب شیف گلزار کو بھلا کہاں علم ہو گا کہ وہ اتنے سارے وزن کے ساتھ بھی گانوں کی لے پر گھومتے گھامتے کام کر سکتے ہیں۔ D-:
بے چارے گلزار بھیا بھی کیا کریں۔ ہماری پبلک ایسا کوئی پروگرام دیکھتی ہی نہیں کہ جس میں رقص و سرور نہ ہو۔ بے چارے گلزار بھائی کے لئے تو یہ ورزش کا بہانہ ہی ہوگا۔
یہ بات تو ٹھیک ہے۔ پبلک کا ذوق بنانے اور بگاڑنے میں اُن گروپس کا بڑا ہاتھ ہوتا ہے جو ذرائع ابلاغ پر حاوی ہوتے ہیں۔ اب امن کی آشا کو ہی لے لیجے۔ زبردستی ایک بات ٹھونسی جا رہی ہے لوگوں کے ذہن میں۔ پھر ساتھ میں ایسے "دلفریب کلچر" کا جھانسہ دیا جا رہا ہے کہ منع کرنے والا بھی آخر کہاں تک منع کرے گا۔ اور جو لوگ بظاہر امن کی آشا کی مخالفت کرتے نظر آتے ہیں، درحقیقت اُن کے کارنامے بھی ہو بہو ہیں۔
بالکل۔ یہاں تو کیفیت نامہ بہت درست فٹ بیٹھتا آتا ہے۔ سب کچھ دلچسپ ہو جائے گا جب دلچسپی پیدا کی جائے گی۔ اور اپنی مرضی کی بات ٹھونسنے اور اسے کلچر کا حصہ بنانے کے لیے اسی اصول پر عمل کیا جاتا ہے۔